نہ جانے ہمیں کیوں لگا کہ دونوں بھائی ڈرے ڈرے ہوئے تھے… یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دونوں سچ میں ڈرے ہوئے ہیں… شہباز شریف نے وزیر اعظم نریندر مودی کوایک سطری مبارکباد بادی کا پیغام بھیج دیا اور… اور بس۔ اس کے آگے پیچھے کچھ نہیں …ان کے بڑے بھائی صاحب ‘میاں نواز شریف کا پیغام ایک سطری تو نہیں تھا … لیکن… لیکن یہ پیغام ماضی کے ایسے پیغامات سے بالکل الگ تھا… جس میں کشمیر کا ذکر اور نہ اسے حل کرنے کی کوئی بات کہی گئی تھی… صرف نفرتوں کو امیدوں میں بدلنے کا ذکر کیا گیا تھااور… اور بس۔ ماضی میں جب بھی ایسے مواقع آتے تھے اور… اور اللہ میاں کی قسم بہت آتے تھے تو… تو پاکستان کے وزیر اعظم اپنے بھارتی ہم منصب کو لمبا چوڑا پیغام بھیج دیتے تھے جس میں بہت ساری باتوں کے علاوہ کشمیراور اس کے حل کی ضرورت پر بھی لمبا چوڑی تمہید باندھی جاتی تھی … کشمیر کے حل کو جنوبی ایشیا کے امن ‘ ترقی اور خوشحال کے ساتھ نتھی کیاجاتا تھا…لیکن صاحب اب کی بار ایسا ویسا کچھ بھی نہیں دیکھنے کو ملا… دونوں بھائیوں کے پیغامات کو پڑھ کر اگر ہمیں کوئی بات سمجھ میں آگئی تو… تو یہ ایک بات سمجھ میں آگئی کہ دونوں ڈرے ڈرے ہوئے ہیں اور… اور دونوں نے بڑے غور و خوض کے بعد ہمت کرتے ہو ئے یہ پیغامات بھیج دئے… اس ڈر کے ساتھ کہ… کہ کہیں مودی جی ان کے پیغامات کو دیکھ کر بھی غصے سے لال پیلے نہ ہوجائیں اور…اور ان کے دماغ میں ’گھر میں گھس کر…‘ کا کوئی خیال پھر سے نہ آجائے … جب ایسا ویسا کچھ نہیں ہوا اور وزیر اعظم مودی نے دونوں بھائیوں کے پیغامات کا تحریری جواب دینے پر ہی اکتفا کیا تو… تو ان کی جان میں جان آگئی ہو گی…دونوں نے راحت کی سانس لی ہو گی کہ… کہ مصیبت ٹل گئی… صاحب دنیا بدل گئی ہے یا نہیں ‘ یہ توہمیں نہیں معلوم لیکن …لیکن بھارت ضرور بدل گیا ہے… بھارت کا پاکستان کے حوالے سے نظریہ بدل گیا ہے… اس کی سوچ بدل گئی ہے… اور جو نئی سوچ ہے اس سوچ میں ہمارے کشمیر نہیں بلکہ پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر بات نہیں بلکہ اسے سیدھا حاصل کرنے کی بات کی جاتی ہے… ہاں بھارت بات چیت کی خواہش ضروررکھتا ہے… اس کا اظہار کل ہی وزیر خارجہ نے بھی کیا… یہ کہہ کر کیا کہ پاکستان کے ساتھ سرحد پاردہشت گردی کے مسئلہ کا حل چاہیں گے… بات چیت سے چاہیں لیکن… لیکن سرحد پار دہشت گردی پر بھی بات چیت تب کی جائیگی جب پہلے پاکستان سرحد پار دہشت گردی کو ختم کرے گا ۔ ہے نا؟