سرینگر//
درگاہ حضرت بل زیارت میں ایک غیر مقامی شہری کے مبینہ جبری مذہب تبدیلی کے معاملے میں زیارت کے امام کے رول کا جائزہ لینے والی سہہ رکنی کمیٹی نے۲ماہ بیت جانے کے باجود بھی ابھی تک اپنی تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔
بتادیں کہ ماہ رمضان کے جمعتہ الوداع کے موقع پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں حضرت بل زیارت میں ایک غیر مقامی شخص کو نماز جمعہ کے دوران کلمہ پڑھتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ پولیس نے اسی دن اس ضمن میں پولیس اسٹیشن نگین میں ایک ایف آئی آر درج کیا تھا۔
جموں و کشمیر وقف بورڈ نے مبینہ جبری تبدیلی مذہب کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آثار شریف حضرت بل کے امام و خطیب ڈاکٹر کمال الدین فاروقی کو تحقیقات مکمل ہونے تک منصب سے فارغ کیا تھا۔
بورڈ نے تحقیقات کے لئے بورڈ کے رکن سید محمد حسین کی قیادت میں سہہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کو۷ دنوں کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔
کمیٹی کے سربراہ سید محمد حسین نے کہا’’ہم نے ابھی انکوائری مکمل نہیں کی ہے ‘‘۔انہوں نے اس ضمن میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔تاہم ایک بورڈ رکن نے بتایا کہ اس سلسلے میں انکوائری آنے والے دو یا تین دنوں میں مکمل ہونے کا امکان ہے ۔
ڈاکٹر کمال الدین فاروقی، جو زرعی یونیورسٹی کشمیر کے سابق سائنس داں ہیں‘نے انکوئری کمیٹی کے سامنے تبدیلی مذہب میں ’جبر‘سے انکار کیا تھا۔انہوں نے انکوائری کمیٹی کے سامنے۲صفحوں پر مشتمل اپنے جواب میں کہا تھا’’تبدیلی مذہب کی تقریب کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہوئی تھی‘‘۔
فاروقی نے کہا’’جب میں نے جمعتہ الوداع کے موقع پر اپنا خطبہ تمام کیا تو نائب امام اور دو سے تین لوگ میرے پاس آئے اور کہا کہ ایک غیر مسلم اسلام قبول کرنا چاہتا ہے ، آپ کلمہ شہادت پڑھیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’میں نے نائب امام سے کہا کہ وقت کی کمی کی وجہ سے اس وقت ایسا ممکن نہیں ہے تاہم ان میں سے ایک شخص جس کو میں نہیں جانتا ہوں، نے کہا کہ وہ ایسا جامع مسجد سری نگر میں کرنا چاہتے تھے لیکن وہ اس روز بند تھی اور اس نے کلمہ شہادت پڑھانے کی استدعا کی‘‘۔
فاروقی نے اپنے جواب میں کہا’’میں دو لاکھ کے مجمع کے سامنے انکار کیسے کرسکتا تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’میں نے اس شخص (غیر مسلم) کو تمام طرح کے سوالات کئے جیسے کہ کہیں وہ کسی دبائو یا لالچ میں ایسا نہیں کر رہا ہے اور یہ سب کچھ وقف بورڈ کے اہلکاروں اور پولیس کے سامنے ہوا‘‘۔
ادھر جموں و کشمیر وقف بورڈ چیئرپرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے ابھی اپنی رپورٹ پیش نہیں کی ہے ۔انہوں نے یو این آئی کو بتایا’’ہم انکوائری کمیٹی کی طرف سے رپورٹ پیش کرنے کا انتظار کر رہے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ پیش ہونے کے بعد ہی کوئی اگلا اقدام کیا جا سکتا ہے ۔