سرینگر//
جموں کشمیر کی پانچ لوک سبھا سیٹوں کیلئے مقابلہ کرنے والے تقریباً۹۰ فیصد امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئی ہیں اور وہ اپنے متعلقہ حلقوں میں ڈالے گئے ووٹوں کا چھٹا حصہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ رائے دہندگان نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ایک لوک سبھا حلقہ کو چھوڑ کر تمام لوک سبھا حلقوں میں حتمی فاتحین کو فیصلہ کن مینڈیٹ دیا۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ میدان میں موجود ۱۰۰؍ امیدواروں میں سے ۸۹ کی ضمانت ضبط ہوگئی ۔
بارہمولہ لوک سبھا سیٹ پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون کو شکست دینے والے آزاد امیدوار شیخ عبدالرشید واحد جیتنے والے امیدوار تھے جنہوں نے۷۰ء۴۵ فیصد ووٹ شیئر کے ساتھ کل ووٹوں کا ۵۰ فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کیا۔
بارہمولہ جموں و کشمیر کا واحد انتخابی حلقہ ہے جہاں تیسرے نمبر پر آنے والے امیدوار سجاد غنی لون اپنی ضمانت بچانے میں کامیاب رہے۔
لون نے۷۶ء۱۶ فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ سکیورٹی ڈپازٹ کو بچانے کیلئے۳۴ء۱۶ فیصد کی ضرورت تھی۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما آغا روح اللہ مہدی کو سب سے زیادہ ۸۵ء۵۲ فیصد ووٹ ملے جبکہ جموں لوک سبھا سیٹ سے ہیٹ ٹرک جیتنے والے بی جے پی کے جوگل کشور نے۸۰ء۵۲ فیصد ووٹ حاصل کیے۔
اودھم پور میں بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے۱۸ء۵۱ فیصد ووٹ حاصل کئے جبکہ اننت ناگ راجوری سیٹ سے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو شکست دینے والے نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف احمد کو۸۵ء۵۰ فیصد ووٹ ملے۔
غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے تینوں امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہو گئیں۔ درحقیقت ان کی پارٹی کا کوئی بھی امیدوار چار فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔
اودھم پور لوک سبھا سیٹ سے الیکشن لڑنے والے غلام محمد سروری کو۵۶ء۳ فیصد ووٹ ملے جبکہ اننت ناگ راجوری میں محمد سلیم پرے کو ۴۹ء۲ فیصد اور سرینگر میں عامر بھٹ کو۲۴ء۲ فیصد ووٹ ملے۔
ان پانچ حلقوں میں سات خواتین میدان میں تھیں اور صرف پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی ہی اپنی ضمانت بچانے میں کامیاب رہیں۔ (ایجنسیاں)