سرینگر//
نیشنل کانفرنس کے میاں الطاف نے منگل کے روز جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو۱۸میں سے۱۵حلقوں میں مات دی ہے ۔
پانچ اضلاع شوپیاں، کولگام ، اننت ناگ ، راجوری اور پونچھ پر پھیلی ۱۸؍اسمبلی نشستوں پر مشتمل اننت ناگ راجوری لوک سبھا سیٹ پر میاں الطاف نے محبوبہ کو قریب دو لاکھ۸۱ہزار ووٹوں کے ایک بڑے مارجن سے ہرا دیا۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے جاری اعدادوشمار کے مطابق میاں الطاف نے کل ملا کر پانچ لاکھ ۲۱ہزار۸۳۶حاصل کئے جبکہ ان کی نزدیکی حریف محبوبہ مفتی نے دو لاکھ۴۰ہزار۴۲ووٹ حاصل کرکے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اننت ناگ راجوری پارلیمانی سیٹ پر محبوبہ مفتی نے صرف۳حلقوں اننت ناگ ویسٹ‘اننت ناگ اور سریگفوارہ حلقے پر لیڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔باقی ۱۶حلقوں میں میاں الطاف نے اپنے حریفوں سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ۔
میاں الطاف نے پی ڈی پی کے سب سے مضبوط حلقے زینہ پورہ شوپیاں میں ۱۸ہزار۹۴۵ووٹ حاصل کئے جبکہ اس حلقے میں محبوبہ مفتی نے ۱۴ہزار کے قریب ووٹ حاصل کئے ۔
میاں الطاف نے ڈی ایچ پورہ میں۲۸ہزار۴۶۰‘ کولگام میں۱۹ہزار۸۶۴‘ ڈورو میں۲۹ہزار۸۳۲،کوکر ناگ میں ۲۵ہزار۵۴۲ووٹ حاصل کئے ۔
نیشنل کانفرنس کے امیدوار نے پی ڈی پی کے قلعے یعنی اننت ناگ میں سیند لگا کر وہاں پر بھی بھاری ووٹ حاصل کئے ۔ شانگس اننت ناگ میں میاں الطاف نے۱۹ہزار تین سو ووٹ جبکہ محبوبہ مفتی نے۱۶ہزار۲۱۷ووٹ حاصل کئے ۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق نوشہرا میں میاں الطاف نے ۲۷ہزار۳۸۸جبکہ محبوبہ مفتی نے ۳ہزار ۳۳۹ووٹ حاصل کئے ۔
راجوری میں میاں الطاف نے۳۵ہزار۳۳۹؍اور محبوبہ مفتی کویہاں صرف ۳۱۲۴ووٹ ملے ، بدھل میں میاں الطاف کو ۴۴ہزار ۹۲۰جبکہ محبوبہ مفتی کو پانچ ہزار ۲۹۴، تھانہ منڈی میں میاں الطاف احمد کو ۵۳ہزار۷۵۱اور محبوبہ مفتی کو ۱۳ہزار۷۷۴ووٹ ملے ۔
اعدادوشمار کے مطابق سرنکوٹ میں میاں الطاف کو ۴۹ہزار۴۲۵، محبوبہ مفتی کو ۱۷ہزار ۹۸۹،پونچھ ہویلی میں الطاف احمد کو۴۷ہزار ۴۲۴؍اور محبوبہ کو۱۸ہزار۴۵۶ووٹ ہی ملے ۔
مینڈھر میں این سی امیدوار کو۴۱ہزار ۴۹۶اور محبوبہ کو یہاں پر ۲۶ہزار۴۸۳ووٹ ملے ۔ اس طرح سے میاں الطاف نے پونچھ ، راجوری ، تھانہ مندی ، نوشہرا، سرنکوٹ اور مینڈھر میں اپنے مد مقابل امیدوار محبوبہ مفتی سے بھاری ووٹ حاصل کرکے کامیابی کا جھنڈا بلند کیا۔
میاں الطاف کو سب سے زیادہ ووٹ تھانہ منڈی میں۵۳ہزار حاصل ہوئے ۔
ادھردہلی کے تہاڑ جیل میں بند سیاسی لیڈر عبد الرشید شیخ عرف انجینئر رشید جنہوں نے منگل کے روز جموں و کشمیر کے دو بڑے لیڈروں عمر عبداللہ اور سجاد لون کو شکست دے دی، نے بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کی۱۸؍اسمبلی حلقوں میں سے۱۴حلقوں پر اپنے حریفوں کو مات دے دی۔
چار اضلاع بارہمولہ، کپوارہ، بانڈی پورہ اور بڈگام پر پھیلی۱۸؍اسمبلی نشستوں پر مشتمل بارہمولہ لوک سبھا سیٹ پر انجینئر رشید نے منگل کے روز سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو قریب ڈھائی لاکھ ووٹوں کے بڑے مارجن سے ہرا دیا۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق انجینئر رشید نے کل۴لاکھ ۷۲ہزار۴سو۸۱ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے نزدیکی حریف عمر عبداللہ نے۲لاکھ۶۸ہزار ۳سو۳۹؍اور سجاد لون نے ایک لاکھ۷۳ہزار۲سو۳۹ووٹوں حاصل کرکے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
بارہمولہ لوک سبھا سیٹ کیلئے اسمبلی حلقہ وار اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے صرف تین حلقوں گریز، بڈگام اور پٹن میں لیڈ کی تھی جبکہ پیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد لون، انجینئر رشید پر صرف ہندوارہ اسمبلی حلقے پر لیڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔
باقی۱۴؍اسمبلی حلقوں جن میں بعض کو نیشنل کانفرنس اور پیپلز کانفرنس کا گڑھ مانا جاتا تھا، پر انجینئر اپنے حریفوں پر بھاری لیڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے ۔
انجینئر رشید نے ضلع کپوارہ کے۶؍اسمبلی حلقوں میں سے ۵حلقوں پر لیڈ حاصل کی۔انہوں نے بارہمولہ کے۷حلقوں میں سے۶پر، بانڈی پورہ کے۳حلقوں میں سے۲پراور بڈگام کے دو اسمبلی حلقوں میں سے انجینئر نے ایک اور عمر عبداللہ نے ایک حلقے پر لیڈ حاصل کی تھی۔
انجینئر رشید کو سب سے زیادہ ۴۲ہزار ووٹ بانڈی پورہ حلقے سے حاصل ہوئے ۔