سرینگر//
جموں و کشمیر پولیس نے پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خلاف اننت ناگ ، راجوری لوک سبھا سیٹ پر پولنگ کے دن انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے ۔
بتادیں کہ محبوبہ مفتی جو اننت ناگ ،راجوری لوک سبھا سیٹ کی ایک امید وار ہیں، نے۲۵مئی، جب اس سیٹ کے لئے پولنگ ہو رہی تھی، کو اننت ناگ میں پارٹی ورکروں کی مبینہ گرفتاری کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا تھا۔
دریں اثنا پی ڈی پی صدر نے ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو’حکومت کے سامنے سچ بولنے کی قیمت ادا کرنے ‘سے تعبیر کیا ہے ۔
محبوبہ نے بدھ کے روز’ایکس‘پر اپنے ایک طویل پوسٹ میں کہا’’بظاہر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر میرے خلاف درج ایف آئی آر دیکھ کر ہنسی آئی‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ پی ڈی پی نے حکومت کے سامنے سچ بولنے کی قیمت ادا کی ہے ‘‘۔
پی ڈی پی کی صدر کا پوسٹ میں کہنا تھا’’ہمارا احتجاج حکومت ہند کے خلاف تھا جس نے مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر پی ڈی پی کے سینکڑوں پولنگ ایجنٹوں اور ورکروں کو ووٹنگ سے گھنٹوں پہلے ہی حراست میں لیا تھا‘‘۔
محبوبہ نے کہا’’اس پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بلکہ اس انتظامیہ نے ووٹروں کو ڈرانے اور ان کو ووٹ ڈالنے سے باز رکھنے کے لئے روایتی طور پر پی ڈی پی کے گڑھ مانے جانے والے علاقوں میں محاصرہ اور تلاشی کارروائیاں انجام دیں‘‘۔
ان کا پوسٹ میں مزید کہنا ہے ’’الٹا چور کوٹوال کو ڈانٹے ‘‘۔
یہ ایف آئی آر سری گفوارہ بجبہاڑہ کے اسسٹنٹ ریٹرنگ افسیر کی طرف سے محبوبہ مفتی کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف دائر شکایت پر درج کیا گیا ہے ۔
شکایت میں کہا گیا’’۲۵مئی کو محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی ورکروں کی ایک بڑی تعداد قصبہ بجبہاڑہ میں جمع ہوئی اور پی ڈی پی ورکروں کی رہائی کے حق میں نعرہ بازی کی جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ‘‘۔
شکایت کے مطابق پی ڈی پی ورکروں کے ایک بڑے گروہ نے مین روڈ کو بھی بند کر دیا اور بجبہاڑہ میں زائد از ایک گھنٹے تک احتجاج کیا جو سی آر پی سی کے دفعہ۱۴۴کی خلاف ورزی ہے جو متعلقہ ضلع مجسٹریٹ کے حکم کے مطابق اس وقت اننت ناگ ،راجوری لوک سبھا سیٹ پر نافذ تھا۔
ریٹرنگ افسر کی شکایت میں کہا گیا’’سی آر پی سی کے دفعہ۱۴۴کے دوران۴جون تک چار افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد ہے لہذا اس حکم کی خلاف ورزی کرنے میں درخواست ہے کہ میڈیم محبوبہ مفتی کے ساتھ ان کے کارکنوں جن کی شناخت متعلقہ پولیس اتھارٹی کرتی ہے ، کے خلاف تحت قواعد ضروری کارروائی شروع کی جائے ‘‘۔
بعد ازاں تعزیرات ہند کی دفعہ۱۴۷(فساد کی سزا)،۱۸۸(سرکاری ملازم کے ذریعہ جاری کردہ حکم کی نافرمانی)، تعزیرات ہند کی دفعہ۳۴۱(غلط معانعت کی سزا) اور۱۹۵۰‘۱۹۵۱؍اور۱۹۸۹کے تحت عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ ۱۲۶کے تحت پولیس اسٹیشن بجبہاڑہ میں مقدمہ درج کیا گیا۔