سرینگر//
نیشنل کانفرنس(این سی) پیر کے روز کہا کہ گذشتہ ۵برسوں سے نئی دلی کے لال قلعے سے لیکر سرینگر کے لال چوک تک جہاں حکمران جموں وکشمیر میں تعمیر و ترقی ، خوشحالی اور لوگوں کی راحت کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں لیکن زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی دکھائی نہیں دیتا ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان تنویر صادق نے کہاکہ جموں کشمیر کا ہر ایک شعبہ زوال پذیر ہے ، تعمیرو ترقی کی رفتار ماند پڑ گئی ہے ، سرکاری دفاتر میں عام لوگوں کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی ہے ، سڑکوں اور گلی کوچوں کی صورتحال ناگفتہ بہہ ہے اور بجلی و پینے کے پانی کی سپلائی ہر گزرتے دن کیساتھ ابدتر ہوتی جارہی ہے ۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے ترجمانِ اعلیٰ تنویر صادق نے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفود اور پارٹی کارکنوں کے مسائل و مشکلات سننے کے بعد کیا۔
صادق نے کہا کہ موسم سرما میں یہاں بجلی کی آج تک کہ سب سے بدترین سپلائی جاری تھی اور عوام نے اُمید باندھ رکھی تھی کہ موسم میں بہتری کے ساتھ ہی بجلی سپلائی میں بہتری آئے گی لیکن آج موسم گرما آنے کے باوجود بھی سپلائی پوزیشن میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے ، اُلٹا جن علاقوں میں حکومت نے بڑے زور شور سے۲۴گھنٹے بجلی فراہم کرنے کے اعلانات کئے تھے اُن علاقوں میں بھی موسم کی بہتری کے ساتھ ہی بجلی کٹوتی پھر سے شروع ہوگئی ہے ۔
این سی ترجمان نے کہا کہ حکومت بجلی کی سپلائی پوزیشن بہتر بنانے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے جبکہ عام لوگ اس غفلت شعاری اور نااہلی سے مختلف نوعیت کے مشکلات و مصائب سے دوچار ہیں۔
ان کے مطابق موسم گرما آنے کے باجوو دبھی بجلی سپلائی کی ابدتر صورتحال کے باوجود بھی حکومت سپلائی پوزیشن بہتر بنانے کیلئے کچھ نہیں کررہی ہے ۔ ایک طرف بجلی فیس میں ہر روز اضافہ کیا جارہاہے اور دوسری جانب بجلی کی سپلائی بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔
صادق نے کہا کہ ۲۰۱۶سے ہم مسلسل طور پرہر سال یہ سنتے آرہے ہیں کہ اگلے برس سے ۲۴گھنٹے بجلی کی فراہمی ہوگی جبکہ حقیقی معنوں میں بجلی کی سپلائی پوزیشن بہتر ہونے کے بجائے بد سے بدتر ہی ہوتی جارہی ہے ۔ اگر انتظامیہ ۲۰۱۴جیسی بجلی سپلائی پوزیشن ہی بحال کر پائے تو یہ عوام کیلئے بہت بڑی راحت ہوگی۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ افسوس اس بات ہے کہ ۲۰۱۵کے بعد بجلی کی پیداوار میں ایک میگاواٹ کا اضافہ بھی نہیں کیا گیا۔