پریاگ راج//
وزیر اعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ اگر انڈیا اتحاد اقتدار میں آگیا تو وہ دفعہ ۳۷۰ کو بحال کرے گا ۔
الہ آباد اور پھولپور سیٹ کیلئے ۲۵مئی کو ہونے والی ووٹنگ سے قبل منگل کو ایک انتخابی جلسے سے خطاب میں مودی نے کہا’’انڈیا اتحاد والوں کا ایجنڈا ہے کہ کشمیر میں آرٹیکل۳۷۰پھر سے لائیں گے ، سی اے اے منسوخ کریں گے ۔ بدعنوانی کے خلاف سخت قانون منسوخ کریں گے ۔ کیا یہ سب کرنے کیلئے آپ ایس پی کانگریس والوں کو ایک بھی ووٹ دیں گے ‘‘۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے زیر اعظم نے گرشتہ ہفتے ہریانہ میں کہا تھا کہ انہوں نے دفعہ ۳۷۰ کو قبرستان میں ہمیشی کیلئے دفن کیا ہے اور انڈیا اتحاد کو اس واپس لانے کا خواب بھول جانا چاہئے ۔
وزیر اعظم نے کہا انڈیااتحاد کی کشتی ڈوب رہی ہے ، ان کا واحد سہارا جھوٹ ہے ۔ مسلسل جھوٹ، ہر جگہ جھوٹ، بار بار جھوٹ۔ آئین کے حوالے سے ملک میں جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ ایمرجنسی لگا کر آئین کو تبدیل کرنے کی سازش کس نے کی؟ اس الہ آباد ہائی کورٹ نے کانگریس کی آمریت کو روک دیا تھا۔ اتنے سال گزر گئے لیکن کانگریس کا کردار نہیں بدلا۔
مودی نے کہا’’بابا صاحب امبیڈکر بھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کے خلاف تھے ۔ لیکن کانگریس کے لوگ آئین کے خلاف جا رہے ہیں اور دلتوں اور پسماندہ طبقات کو اپنے ووٹ بینک اور ووٹ جہاد والوں کو ریزرویشن دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کرناٹک کی کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو او بی سی کوٹہ دیا ہے ۔ اب وہ یہی کام پورے ملک میں کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ مودی آج پریاگ راج کی سرزمین پر اس بات کی ضمانت دینے آئے ہیں کہ میں ان لوگوں کو دلتوں اور پسماندہ طبقات کا ریزرویشن چھیننے نہیں دوں گا۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مودی آپ کی مزید خدمت کرتا رہے آپ الہ آباد سیٹ سے نیرج ترپاٹھی اور پھول پور سیٹ سے پروین پٹیل کو جو ووٹ دیں گے وہ مودی کو مضبوط کرے گا۔
مودی نے کہا’’کانگریس کے شہزادے ہندوستان کو گالی دینے کے لئے بیرون ملک جاتے ہیں۔ ایس پی اور کانگریس کے شہزادوں کو اپنے پریواری کے آگے کچھ بھی نہیں دکھائی دیتا۔ کانگریس تو آزادی کا پورا سہرہ ایک ہی کنبے کو دینا چاہتی ہے ‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سال۲۰۲۴کا یہ الیکشن فیصلہ کرے گا کہ ہندوستان کے مستقبل کی تریوینی کدھر بہے گی۔ ’’آج بھارت کی شناخت کیسے کی جاتی ہے ؟ ہندوستان کی شناخت اب ایکسپریس ویز اور انفراسٹرکچر سے ہوئی ہے ۔ بڑے ممالک کہتے ہیں کہ ہمیں ہندوستان کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بھی ضرورت ہے ‘‘۔