نئی دہلی//
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے سرینگر حلقہ میں رائے دہندگان کی تعداد ماضی میں ۱۴ فیصد سے بڑھ کر اب تقریبا ً۴۰ فیصد ہوگئی ہے جو دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کی کامیابی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔
امیت شاہ نے کہا’’آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی پر سوال اٹھانے والوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ (سرینگر میں) ماضی میں رائے دہندگان کی تعداد ۱۴ فیصد سے بڑھ کر۴۰ فیصد ہو گئی ہے جو اس فیصلے کی کامیابی کا سب سے بڑا ثبوت ہے‘‘۔
شاہ نے کہا کہ وادی کشمیر میں لوگ انتخابات کے بائیکاٹ کے نعرے لگاتے تھے لیکن اس سال کے انتخابات میں انتہا پسند گروہوں کے تمام رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
ان کاکہنا تھا’’انتہا پسند گروہوں کے تمام رہنماؤں نے ووٹ دیا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کس کو ووٹ دیتے ہیں‘یہ ان کا حق ہے۔ لیکن کم از کم وہ جمہوری عمل کا حصہ تھے۔ اس سے قبل انتخابات کے بائیکاٹ کے نعرے لگائے گئے تھے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ آج انتخابات پرامن طریقے سے ہوئے‘‘۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ انتخابات کے دوران سرینگر میں تشدد کی کوئی مثال نہیں ہے ، شاہ نے کہا’’ایک لاٹھی بھی نہیں چلائی گئی۔ دھاندلی کی کوئی مثال نہیں تھی۔ اور ووٹنگ صبر و تحمل سے ہوئی، جس میں کسی بھی سیاسی جماعت کی طرف سے تشدد کی کوئی مثال نہیں تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیلی نظر آ رہی ہے‘‘۔
شاہ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بے گھر کشمیری پنڈتوں میں عام طور پر تین فیصد رائے دہندگی کے مقابلے میں ان میں سے ۴۰ فیصد سے زیادہ نے سرینگر میں لوک سبھا انتخابات میں ووٹ ڈالا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلی بار ۴۰ فیصد سے زیادہ بے گھر کشمیری پنڈتوں نے انتخابات میں ووٹ ڈالا۔ آج تک یہ تعداد کبھی بھی۳ فیصد سے زیادہ نہیں ہوئی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ اب خود پر اعتماد کر رہے ہیں اور جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے انفارمیشن اینڈ پی آر ڈپارٹمنٹ کے مطابق جموں و کشمیر میں دفعہ ۳۷۰کی منسوخی کے بعد پہلے عام انتخابات میں سرینگر حلقہ میں ۹۹ء۳۷ فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ یہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ ہے۔
سری نگر میں ۱۹۹۶ میں۹۴ء۴۰ فیصد‘۱۹۹۸میں ۰۶ء۳۰ فیصد‘۱۹۹۹ میں۹۳ء۱۱ فیصد‘۲۰۰۴میں۵۷ء۱۸ فیصد‘۲۰۰۹میں۵۵ء۲۵فیصد‘۲۰۱۴ میں۸۶ء۲۵فیصداور ۲۰۱۹ میں۴۳ء۱۴فیصد رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے تھے۔
دریں اثنا، چونکہ ملک میں انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) نافذ ہے، اس لئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کشمیر میں کوئی رسمی سیکورٹی جائزہ نہیں لیں گے۔
اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ چونکہ ملک میں جاری لوک سبھا انتخابات کی وجہ سے ایم سی سی نافذ ہے ، اس لئے مرکزی وزیر داخلہ جمعہ کو کسی بھی رسمی سیکورٹی جائزہ اجلاس کی صدارت نہیں کریں گے۔انہوں نے پہاڑی ، سکھ اور گجر / بکروال برادریوں کے مختلف وفود سے ملاقات کی اور بی جے پی رہنماؤں کے ساتھ پارٹی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
سرینگر شہر میں قیام کے دوران انہیں کوئی سرکاری پروٹوکول حاصل نہیں رہا اور صرف وزیر داخلہ کے لئے معمول کی سکیورٹی تفصیلات موجود تھیں۔
شاہ جمعرات کی شام کو یہاں پہنچیں۔ سرینگر بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بی جے پی رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ سری نگر شہر میں ڈل جھیل کے قریب واقع للت گرینڈ پیلس ہوٹل پہنچیں۔