سرینگر/15 مئی
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے چہارشنبہ کے روز پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی او جے کے ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اس کو حاصل کریں گے۔
سیرام پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے کہا کہ2019 میں آرٹیکل370 کی منسوخی کے بعد ایک بار شورش زدہ کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے ، لیکن پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر اب آزادی کے نعروں اور احتجاج سے گونج رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ2019 میں حکومت کی جانب سے آرٹیکل370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن بحال ہوا ہے۔” لیکن اب ہم پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں احتجاج دیکھ رہے ہیں۔ پہلے یہاں آزادی کے نعرے سنائی دیتے تھے، اب وہی نعرے پی او جے کے میں بھی سنائی دے رہے ہیں۔ پہلے یہاں پتھر پھینکے جاتے تھے، اب پی او جے کے میں پتھر پھینکے جاتے ہیں“۔
پی او جے کے پر قبضہ کرنے کے مطالبے کی حمایت نہ کرنے کےلئے کانگریس قائدین پر تنقید کرتے ہوئے شاہ نے کہا”منی شنکر ایر جیسے کانگریس قائدین کہتے ہیں کہ ایسا نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ ان کے پاس ایٹم بم ہے۔ لیکن میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور ہم اسے حاصل کریں گے“۔
شاہ نے کہا کہ موجودہ لوک سبھا انتخابات انڈیا اتحاد کے بدعنوان رہنماو¿ں اور ایماندار سیاست دان نریندر مودی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے بارے میں ہیں، جو وزیر اعلی اور اس وقت کے وزیر اعظم ہونے کے باوجود ان کے خلاف کبھی ایک پیسے کا بھی الزام نہیں لگایا گیا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ دراندازوں کو چاہتا ہے یا پناہ گزینوں کے لئے سی اے اے چاہتا ہے۔ ”بنگال کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ جہاد کو ووٹ دینا چاہتا ہے یا وکاس کو ووٹ دینا چاہتا ہے“۔
شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کو سی اے اے کی مخالفت کرنے اور اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کے لئے دراندازوں کی حمایت میں ریلیاں نکالنے کے لئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
دریں اثنا آسام کے وزیر اعلی ہیمانتا باسوشرما نے چہارشنبہ کے روز دعویٰ کیا کہ اگر بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں ۰۰۴ سے زیادہ نشستیں ملتی ہیں تو پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ہندوستان میں ضم ہوجائے گا۔
جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شرما نے کہا کہ ملک بھر میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کےلئے بی جے پی کو400 سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
آسام کے وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا ” اگر بی جے پی کو لوک سبھا انتخابات میں 400 سے زیادہ نشستیں ملتی ہیں تو پی او جے کے کو ہندوستان میں ضم کردیا جائے گا۔ بی جے پی کو شری کرشن جنم بھومی مندر اورگیان واپی مندرکی تعمیر اور یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ کرنے کے لئے400 سے زیادہ نشستوں کی ضرورت ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس نے2019 میں 300 نشستوں کا ہندسہ عبور کیا تھا، بی جے پی نے ایودھیا میں رام مندر تعمیر کیا تھا‘ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو بھی یقینی بنایا اور سی اے اے کو نافذ کیا“۔
شرما نے الزام لگایا کہ آسام کی طرح بنگلہ دیش سے آنے والے درانداز جھارکھنڈ کی ڈیموگرافی تبدیل کر رہے ہیں جبکہ جے ایم ایم اور کانگریس ان کی خوشنودی میں مصروف ہیں۔