سرینگر/13 مئی
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پیر کے روز الزام لگایا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران ان کی پارٹی کے کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
فاروق نے کہا”میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ورکروں کو بند کیوں کیا گیا کیا وہ ہار سے ڈرتے ہیں“۔
این سی صدر نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پارٹی کے نائب صدر اور اپنے فرزند عمر عبداللہ کے ہمراہ ووٹ ڈالنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
فاروق نے کہا”مجھے خوشی ہے آخر وہ دن آہی گیا لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ یہاں سب کچھ ٹھیک ہے ،پتھر نہیں لگائے جاتے ہیں، بائیکاٹ نہیں ہے ، لیکن دوسری طرف گذشتہ دو دنوں سے ہماری پارٹی کے کارکنوں کو تنگ کیا جا رہا ہے “۔
ان کا کہنا تھا”میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ہمارے ورکروں سے ڈرتے ہیں کہ وہ ہار جائیں گے ، میں کہتا ہوں کہ وہ ضرور ہار جائیں گے “۔
فاروق نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے”ہم لوگ بار بار کہتے ہیں کہ جو ہمارے خلاف دوسرے لڑ رہے ہیں وہ ان (بی جے پی) کے ہی ایجنٹ ہیں“۔
اس موقع پر عمر عبداللہ نے کہا”ہمارے پاس اپنے ان کارکنوں کے نام بھی ہیں جن کو ہرا ساں کیا جا رہا ہے باقی صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی جماعت کے کارکنوں کو تنگ کیا جا رہا ہے ، یہ انتظامیہ کی طرف سے پولنگ عمل کو متاثر کرنے کی کوشش ہے جو قابل مذمت ہے “۔
این سی نائب صدر نے کہا”ہم عرصہ دراز سے اس دن کا انتظار کرتے تھے اورہم امید کرتے تھے کہ پارلیمانی انتخابات کے ساتھ ساتھ اسمبلی انتخابات بھی کرائے جائیں گے “۔
ان کا کہنا تھا”اپنی پارٹی کی طرف سے ورکروں کو ہراساں کرنے کا الزام لگانا مذاق ہے کیونکہ یہ ان کو ہی کامیاب کرانے کے لئے کیا جار ہا ہے “۔انہوں نے سری نگر، بڈگام، شوپیاں کے لوگوں سے باہر نکل کر ووٹ ڈالنے کی اپیل کی۔
بی جے پی اور کانگریس نے سری نگر لوک سبھا سیٹ کے لئے اپنے امید وار کھڑا نہیں کئے ہیں تاہم کانگریس، نیشنل کانفرنس کو سپورٹ کر رہی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ یہ کشمیر میں سال 2019 کے بعد سب سے بڑی
پولنگ ہے ۔