سرینگر//
پیپلز کانفرنس کے صدر‘ سجاد لون نے اپنے والد عبدالغنی لون کی برسی پر انہیں یاد کرتے ہوئے کہا ’’میرے والد کو اس لیے ہلاک کر دیا گیا کیونکہ انہوں نے وہ بات کہی تھی جس پر ان کا ایمان و یقین تھا۔‘‘
اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں سجاد نے لون نے کہا ’’ہر سال۲۱ مئی قریب آتے ہی میں کانپنے لگتا ہوں۔ اپنے محبوب کی گولیوں سے چھلنی لاش موصول ہونے کے وہ دردناک لمحات اور یادیں عمر بھر آپ کا پیچھا کرتی ہیں۔‘‘
لون نے وادی کشمیر میں ہلاکتوں کے حوالے سے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا ’’وادی کشمیر میں جب بھی کوئی شخص ہلاک کیا جاتا ہے تو اس کے گھر والوں پر کیا گزرتی ہوگی میں اْس چیز کا بخوبی ادراک کر سکتا ہوں۔ ہماری وادی میں جب بھی کوئی شخص مارا جاتا ہے، میں تصور کرسکتا ہوں کہ اس کے گھر میں کیا ہورہا ہوگا۔ اس نے مزید کہا کہ پیاروں کی آنسوؤں والی آنکھوں کا رونا، غم یہ سب ایک جیسا ہے۔اعزہ و اقارب کی وہ نم آنکھیں، وہ درد و کرب، یہ سب ایک جیسا ہے۔‘‘
اپنے والد کی ہلاکت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پیپلز کانفرنس کے سربراہ کا مزید کہنا تھا’’میرے والد کو اس لیے ہلاک کیا گیا کیونکہ انہوں نے وہی بات کہی جس پر ان کا ایمان و یقین تھا، ان کے قاتل دہشت گرد تھے اور دوزخ ان کا ٹھکانہ ہوگا ۔ اسی طرح وہ سب دہشت گرد بھی (جہنم میں سڑیں گے) جو نہتے بے گناہ شہریوں کو مارتے ہیں۔‘‘
لون کا مزید کہنا تھا ’’میرے والد سمیت تمام ان لوگوں کی خاطر جنہوں نے اس تنازعہ کے لیے اپنی جانیں نچھاور کیں، میں امن و امان کی دعا کرتا ہوں۔ اب مزید گولیوں سے چھلنی لاشیں لواحقین تک نہ پہنچائی جائیں، اس کے لیے دعا گو ہوں۔ یہ جنون اب ختم ہو جائے۔‘‘