جموں//
پونچھ کے ایک مقامی شخص نے دہشت گردوں کی جانب سے ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کے قافلے پر گھات لگا کر کئے گئے حملے اور فائرنگ کو اپنی حقیقی آنکھوں کے سامنے دیکھا نے اس واقعہ کا خاکہ پیش کیا۔
پونچھ کے سورن کوٹ علاقے میں ہونے والے اس حملے میں فضائیہ کے پانچ اہلکار شدید زخمی ہوئے تھے، جن میں سے ایک کارپورل وکی پہاڑے نے اسپتال میں دم توڑ دیا۔
پونچھ کے جران والی گلی علاقے کے ایک مقامی شخص‘اصغر نے بدھ کے روز خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان تقریبا ً۲۰ منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
اصغر نے کہا’’شدید فائرنگ شروع ہونے کے بعد ہم ڈر گئے ۔فائرنگ تقریباً۲۰ منٹ تک جاری رہی۔ مجھے بعد میں پتہ چلا کہ ہمارے کچھ فوجی زخمی ہوئے تھے اور ان میں سے ایک نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔ فائرنگ شروع ہوتے ہی میرے بچے رونے لگے۔ میں خاص طور پر یہ نہیں بتا سکتا کہ وہاں کتنے دہشت گرد موجود تھے کیونکہ میں انہیں گھنے پتوں میں نہیں دیکھ سکا‘‘۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اس علاقے میں اس طرح کا یہ پہلا انکاؤنٹر تھا، اصغر نے مزید کہا’’مجھے اپنے بچوں کی حفاظت کا خوف ہے کیونکہ میں ہر صبح جاگتا ہوں۔ اس دور افتادہ علاقے میں ضروری سامان لے جانے والی گاڑیوں نے حملے کے بعد سے آنا بند کر دیا ہے، جس کی وجہ سے ہمیں اپنی روزمرہ کی رسد حاصل کرنے کے بارے میں مزید تشویش لاحق ہو گئی ہے۔ چونکہ میں رات کی ڈیوٹی پر ہوں، اس لیے مجھے اپنی حفاظت کا زیادہ خوف ہے۔ فورسز اب بھی ہر جگہ تلاشی لے رہی ہیں (پونچھ حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تلاش میں)۔ میں دعا کرتا ہوں کہ خدا ایسے لوگوں کو بہتر سمجھ دے جو بے معنی تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔ دہشت گردانہ حملے میں اپنی جان گنوانے والا افسر بھی کسی کا شوہر، بھائی اور بیٹا تھا۔ دہشت گرد مرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں لیکن بے گناہوں کی جان یں بھی لیتے ہیں‘‘۔
پونچھ حملے کے عینی شاہد نے اس راستے پر باقاعدگی سے سفر کرنے اور نقل و حرکت کرنے والے فضائیہ کے جوانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی کوئی قافلہ اس علاقے سے گزرتا ہے تو فضائیہ کے جوان بچوں کو انہیں ٹافیاں تحفے میں دیتے ہیں۔
اصغرنے مزید کہا’’میں یہاں رہتا ہوں اور افواج ہر روز اس دن سے گزرتی ہیں۔ ایئر فورس کے اہلکار اکثر میرے بچوں کو پکڑنے اور انہیں ٹافیاں دینے کے لئے رکتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا بہت افسوس ہے کہ ہمارے چار فوجی زخمی ہوئے اور ان میں سے ایک ہلاک ہو گیا۔ خدا کا غضب ان لوگوں پر نازل ہو جنہوں نے اس حملے کی منصوبہ بندی کی‘‘۔
ذرائع کے مطابق پونچھ حملے میں ملوث دہشت گردوں کی تلاش اب بھی جاری ہے۔