نئی دہلی//
وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ ملک کی ہر سیاسی جماعت اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے کہ پاکستان کا زیر قبضہ کشمیر( پی او جے کے) جو ہندوستان کا حصہ ہے وہ ہندوستان میں واپس آئے ۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر سے دفعہ۳۷۰ ہٹائے جانے کے بعد پی او جے کے کا مسئلہ لوگوں کی سوچ کے سامنے آگیا ہے۔
گارگی کالج میں طلبا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ لوگوں کا خیال تھا کہ دفعہ۳۷۰ کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس وقت کی سیاست نے اسے عوامی شعور میں گہرائی تک پہنچا دیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا’’آرٹیکل ۳۷۰کو بھی لے لیجیے، لوگ صرف یہ سمجھتے ہیں کہ۳۷۰ کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا اور یہ ایسی چیز ہے جسے ہمیں قبول کرنا ہوگا کیونکہ اس وقت کی سیاست نے اسے عوامی شعور میں بہت گہرائی تک پہنچا دیا ہے۔ اب ہم دیکھتے ہیں کہ ایک بار جب ہم اسے تبدیل کرتے ہیں تو پوری زمینی صورتحال بدل جاتی ہے‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ پی او جے کے کے بارے میں میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں ایک قرارداد ہے، اس ملک کی ہر سیاسی پارٹی اس بات کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہے کہ پی او جے کے ، جو ہندوستان کا حصہ ہے ، ہندوستان واپس آئے۔ یہ دراصل ہمارا قومی عزم ہے لیکن میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں۔ میں دس سال پہلے یا پانچ سال پہلے بھی لوگوں سے اس بارے میں نہیں پوچھتا تھا۔ یہ وہ وقت ہے جب ہم نے۳۷۰ کو ختم کیا ہے، اب لوگ سمجھتے ہیں، ہاں پی او جے کے بھی اہم ہے‘‘۔
جئے شنکر نے کہا کہ کچھ ہونے کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ آپ کے خیالات میں ہونا چاہئے۔
وزیر خارجہ نے کہا’’آج جو ہوا ہے وہ یہ ہے کہ چونکہ ہم نے آخر کار۳۷۰ پر صحیح فیصلہ لیا ہے، اس لیے آج ہمارے اپنے لوگوں کے ذہنوں میں پی او جے کے کا مسئلہ ان کی سوچ کے سامنے آ گیا ہے۔ جیسا کہ وہ کہتے ہیں، کسی چیز کے ہونے کیلئے پہلی شرط یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ آپ کے خیالات میں ہونا چاہئے۔ ایک بار جب یہ آپ کے خیالات میں آ جائے گا، تو باقی یقینی طور پر کسی نہ کسی موقع پر ہو جائے گا‘‘۔
دریں اثنا، پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے پیش نظر، سیاسی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے اور پی او جے کے کے مظفر آباد میں مقامی لوگوں کو درپیش مسائل کو اٹھانے کے لئے ۱۱ مئی کو دھرنے کی کال دی ہے۔
یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی (یو کے پی این پی) اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) نے اس سے قبل جاری ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا تھا کہ مارچ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، شدید بے روزگاری، گندم اور آٹے پر سبسڈی کی منسوخی، بلاجواز لوڈ شیڈنگ، مقبوضہ کشمیر کے قدرتی وسائل کا استحصال اور پی او جے کے میں سول بیوروکریسی کو خصوصی اور غیر منصفانہ مراعات دینے جیسے مسائل اٹھائے جائیں گے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لوگوں کو ان کی تنخواہیں اور پنشن نہیں ملی ہے ، پی او جے کے کارکن امجد ایوب مرزا نے کہا’’اور اب دھرنے کو سبوتاڑ کرنے کے لئے ، پاکستانی انتظامیہ نے پی او جے کے کے کٹھ پتلی وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کو حکم دیا ہے کہ وہ پی او جے کے میں پنجاب صوبہ پولیس اور فرنٹل کور کی تعیناتی کی درخواست جاری کریں۔‘‘