سرینگر//
جموں و کشمیر اور ہائی کورٹ لداخ کی ڈویڑن بنچ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے نوجوان رہنما وحیدالرحمان پرا کی ضمانت عرضی پر فیصلہ محفوط رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ۲۰۲۱ میں این آئی اے کی ایک خصوصی عدالت نے پرا کی ضمانت کی درخواست کو دو بار مسترد کر دیا تھا اور ان کے خلاف عائد الزامات کو’سنگین اور گھناؤنے نوعیت کا‘ قرار دیا تھا۔ جس کے بعد پی ڈی پی رہنما نے جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کا رخ کیا جب ان کی دوسری ضمانت کی درخواست کو این آئی اے کی خصوصی عدالت نے مسترد کر دیا۔
پرا نے اپنی ضمانت مسترد ہونے کے دو ماہ سے زیادہ بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا، جس کے نتیجے میں ۳۳ دن کی تاخیر ہوئی۔ تاہم عدالت نے پرا کے وکیل کی طرف سے کی گئی گذارشات پر غور کرنے کے بعد تاخیر کی معافی کی درخواست کی اجازت دی۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پنکج میتل نے اس معاملے کے لیے خصوصی ڈویڑن بنچ تشکیل دیا۔
جسٹس سنجیو کمار اور جسٹس ونود چٹرجی پر مشتمل بنچ نے اپریل میں اس معاملے کی سماعت شروع کی تھی۔ نو تشکیل شدہ بنچ نے ۲۷؍ اپریل اور۱۳ مئی کو اس معاملے کی جزوی طور پر سماعت کی۔۲۰ مئی کو دلائل مکمل ہوئے اور اس حوالے سے بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھا۔
واضح رہے کہ وحید پرہ پی ڈی پی کے یوتھ صدر ہیں اور گذشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے سرینگر کی سینٹرل جیل میں عسکریت پسندی کی حمایت اور دیگر الزام میں جیل میں ہیں۔
یاد رہے کہ وحید کو ۲۵ نومبر سنہ۲۰۲۰ میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے وحید پرہ کو عسکریت پسند کمانڈر نوید بابو اور سابق پولیس افسر دویندر سنگھ کو عسکریت پسندوں کی حمایت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔