سرینگر//
جنوبی ضلع پلوامہ کے ہاٹی وارہ اونتی پورہ میں بدھ کی شام کو غیر مقامی مزدوروں سے بھری ایک کشتی دریائے جہلم میں ڈوب گئی، سات مزدور کسی طرح کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جبکہ دو مزدور غرقآب ہوئے ۔
پولیس ، سی آر پی ایف ، این ڈی آر ایف نے بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا ہے ۔
اطلاعات کے مطابق اونتی پورہ کے ہاٹی وارہ علاقے میں اس وقت سنسنی اور خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا جب غیر مقامی مزدوروں سے بھری ایک کشتی دریائے جہلم میں الٹ جانے سے کشتی میں سوار نو مزدور پانی میں ڈوب گئے ۔معلوم ہوا ہے کہ جائے وقوع پر موجود افراد نے فوری طورپر کشتیاں نکال کر سات مزدوروں کی جان بچائی ۔
عین شاہدین جو اس کشتی میں سوار تھے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ گھاس کاٹنے کے بعد کشتی میں سوا ر ہو کر گھر کی طرف جا رہے تھے تو اس دوران کشتی اچانک الٹ گئی جس وجہ سے نو افراد پانی میں ڈوب گئے ۔انہوں نے بتایا کہ کنارے پر موجود مقامی لوگوں نے فوری طورپر کشتیاں نکالی اور چھ مزدوروں کو صحیح سلامت کنارے تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دو مزدوروں کو پانی کے بہاو نے بہا کر لیا اور ان کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی ہے ۔غرقآب ہوئے مزدوروں کی شناخت روی اور ہمانشو ساکنان اترپردیش کے بطور ہوئی ہے ۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس ، فوج ، سی آر پی ایف اور ایس ڈی آر ایف نے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا تاکہ غرقآب ہوئے دو غیر مقامی مزدوروں کی لاشیں جلدازجلد باز یاب کی جا سکیں۔
بتادیں کہ ۱۶؍اپریل کو سری نگر کے گنڈ تل بٹوارہ میں طلاب سے بھری ایک کشتی دریائے جہلم میں ڈوب گئی جس کے نتیجے میں ایک ہی کنبے کے تین افراد سمیت چھ جاں بحق ہوئے جبکہ ایک ہنوز لاپتہ ہے ۔
گنڈ تل بٹوارہ میں پیش آئے سانحہ کے بعد صوبائی انتظامیہ نے کشتی بانوں کیلئے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے بتایا کہ خصوصی جاکیٹ کے بغیر کسی کو دریائے جہلم اور دوسری آبی پناہگاہوں میں کشتیاں چلانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔