سرینگر//
جموںکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اورسابق وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے ہفتے کے روز کہاکہ بی جے پی کے پراکسیوں سے عوام کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ ان طاقتوں کو مسترد کریں گے جنہوں نے ریاست کو دو یونین ٹریٹریوں میں تقسیم کیا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے ان باتوں کا اظہار چناوی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔
عمر نے کہا ’’اگر یہاں بے روزگاری کم ہوگئی ہے اور آپ کے بچوں کو روزگار ملا ہے ، بجلی سپلائی میں بہتری آئی ہے ، بجلی کے بلوں میں کمی آئی ہے ، پانی کی سپلائی بلا روک ٹوک چل رہی ہے ، راشن کی سپلائی میں اضافہ ہوا ہے اور آپ کی سڑکیں بہتر ہوئی ہیں تو آپ بلا شبہ کنول، سیب، بالٹین، قلم دوات اور بلے کو ووٹ دیجئے لیکن اگر سب کچھ اس کا اُلٹا ہو اہے تو آپ کو اپنے ووٹ کے ذریعے نیشنل کانفرنس کو کامیاب بناکر اپنا پیغام صاف صاف الفاظ میں دینا ہوگا‘‘۔
این سی نائب صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں نے بحیثیت ایم ایل اے بیروہ کے ہر علاقے میں کام کیا لیکن بدقسمتی سے۲۰۱۹میں جہاں کام چھوڑا تھا کام وہیں کا وہیں رُک گیا ہے ۔
سابق وزیر علیٰ کا کہنا تھا’’چاہے وہ واٹر سپلائی سکیمیں ہو، بجلی ٹرانسفامروں ،تاروں اور کھمبوں کی تنصیب ہو، سڑک پروجیکٹ کی تعمیر ہو یا دیگر پروجیکٹ ہوں، سارا کام وہیں رکا ہو اہے جہاں میں نے چھوڑا تھا، اگر کچھ نیا لگاہے تو وہ ہر گھر میں بجلی کا میٹر ہے‘‘ ۔
عمر نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران حکمرانوں نے عام لوگوں کو ایک پیسہ کا فائدہ نہیں پہنچایا اور صرف ناانصافی کی۔ اسلئے لئے مجبوراً آج میں آپ سے ۱۰سال بعد ووٹ مانگنے آیا ہوں اور آپ سے گذارش کرتا ہوں کہ مجھے ووٹ دیکر پھر ایک بار کام کرنے کا موقعہ فراہم کیجئے ، جہاں آپ کا پسینہ ہوگا وہاں میرا خون ہوگا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ آج ہمارے نوجوان بے روزگار در بدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں، بجلی اور پینے کے پانی میں بہتری کے بجائے ابتری آرہی ہے ، ہماری زمینوں کو خطرہ ہے ، جو زمینیں یہاں کے لوگوں کو شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے بلا معاوضہ فراہم کیں تھیں آج اُن زمینوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیاہے ۔
عمر نے کہا’’میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آنے والے پارلیمانی انتخابات اور مستقبل میں آنے والے اسمبلی انتخابات میں نیشنل کانفرنس کی کامیابی یقینی بنا کر ہمیں آپ کے حقوق کو تحفظ فراہم کرنے کی جدوجہد کا موقع فراہم کیجئے ‘‘۔
عمر نے عوام الناس سے اپیل کی کہ وہ سوچ سمجھ کر اپنی رائے دہی کا استعمال کریں کیونکہ بی جے پی خود الیکشن نہیں لڑ رہی تاہم پراکیسوں کو میدان میں اتارا ہے ۔