بردھمان(مغربی بنگال)//
وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرالہ کے وائناڈ میں ووٹ ڈالنے کے بعد راہول گاندھی کو انتخاب لڑنے کے لیے ایک اور سیٹ تلاش کرنے کے اپنے پہلے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے جمعہ کو اپنی والدہ سونیا گاندھی کی پرانی سیٹ رائے بریلی سے ان کی امیدواری کو لیکر تنقید کا نشانہ بنایا۔
وزیر اعظم مودی نے جمعہ کے روز بردھمان ضلع میں ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’رائے عامہ کے جائزے یا ایگزٹ پول کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بات میں نے بہت پہلے کہہ دی تھی۔ میں نے دو مہینے پہلے پارلیمنٹ کے فلور پر پیش گوئی کی تھی کہ ان کی (کانگریس کی) سب سے بڑی لیڈر (سونیا گاندھی) ان انتخابات میں حصہ لینے سے پیچھے ہٹ جائیں گی۔ اور جیسا کہ میں نے پیش گوئی کی تھی، انہوں نے (رائے بریلی کے رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا اور) جے پور سے راجیہ سبھا کی نشست حاصل کی‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’میں نے آپ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ وائناڈ میں شکست کے ڈر سے شہزادا اپنے لیے ایک اور محفوظ سیٹ کی تلاش شروع کر دے گا۔ ۲۰۱۹ میں امیٹھی ہارنے کے بعد وہ اتنے خوفزدہ تھے کہ انہوں نے جنوبی، وائناڈ تک کا سفر کیا۔ اب، وہ رائے بریلی فرار ہو گیا ہے۔ یہ لوگ اکثر لوگوں سے کہتے ہیں، ’ڈرو مت‘ (خوفزدہ مت ہونا)۔ اب میری باری ہے کہ میں ان سے بھی یہی کہوں کہ ’’ارے ڈرو مت، بھاگو مت‘‘۔
اس سے قبل ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ راہول گاندھی کو وائناڈ سے بھاگنا پڑے گا جیسا کہ انہوں نے امیٹھی میں کیا تھا۔
کانگریس اور مشترکہ اپوزیشن کے لئے اپنے ’تین چیلنجوں‘ کو دہراتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا’’میں کانگریس اور اس کے انڈیا اتحادیوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ تحریری بیان دیں کہ وہ مذہب کی بنیاد پر آئین میں ترمیم نہیں کریں گے، وہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کی ریزرویشن کو ختم کرکے اسے ایک مخصوص کمیونٹی کو نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن ریاستوں میں وہ برسراقتدار ہیں، وہ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے لئے ریزرویشن نہیں لیں گے اور اسے عقیدے کی بنیاد پر لوگوں کو دیں گے۔’’۱۰ دن ہو چکے ہیں جب میں نے ان چیلنجوں کو ان پر پھینکا ہے اور ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ وہ تمہیں سزا دینا چاہتے ہیں لیکن جب تک میں زندہ ہوں، میں ایسا نہیں ہونے دوں گا‘‘۔
یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ اپوزیشن بلاک اپنے ’ووٹ بینک‘ کی سیاست کو آگے بڑھانے کیلئے’کچھ بھی کرے گا‘، وزیر اعظم مودی نے دولت کے سروے اور دوبارہ تقسیم کے کانگریس کے مبینہ وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا’’ٹی ایم سی ہو، کانگریس ہو یا بائیں بازو،انڈیا الائنس اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے اور انتخابی فائدہ اٹھانے کے لئے کسی بھی حد تک جائے گا۔ آپ کے اثاثے، چاہے وہ زیورات ہوں یا کوئی بھی چیز جو آپ کے پاس ہے، کو ایکسرے کے تحت رکھا جائے گا۔یہاں تک کہ وہ آپ کی آمدنی یا دولت کا ایک حصہ بھی چھین لیں گے اور اسے ان لوگوں کو دے دیں گے جو ان کے ووٹ بینک ہیں۔ کیا آپ اس کی اجازت دیں گے؟ کیا آپ اپنے منگل سوتر چھیننے دیں گے؟ ان کا واحد ایجنڈا ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچے اور ان خیالات سے چھیڑ چھاڑ کرنا ہے جن پر اس کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ ہمارا آئین مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کا اہتمام نہیں کرتا۔ حالانکہ، کانگریس مذہب پر ریزرویشن دینا چاہتی ہے۔‘‘