سرینگر/(ندائے مشرق ویب ڈیسک)
ہندوستان نے جموں و کشمیر کے بارے میں ’غیر ضروری ریمارکس‘کرنے پر پاکستان پر جمعہ کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے تبصرے ایک ’پاولووین ردعمل‘ ہیں جس کا مقصد کسی بھی فورم اور ہر فورم کا غلط استعمال کرکے نئی دہلی کے خلاف جھوٹا اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ کرنے کا ہے۔
بھارت کا یہ ردعمل زرداری کے جموں و کشمیر کے مسئلے، دفعہ۳۷۰ کی منسوخی اور حد بندی کمیشن کے حالیہ حکم نامے کو کونسل کے مباحثے میں اپنے ریمارکس کے دوران اٹھانے کے بعد آیا۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن میں کونسلر راجیش پریہار نے کہا’’پاکستانی نمائندے نے غیر ضروری ریمارکس کیے، جو کہ ایک پاولووین ردعمل کے سوا کچھ نہیں ہے جس کا مقصد کسی بھی فورم اور ہر موضوع کا غلط استعمال کرنا، میرے ملک کے خلاف غلط اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈہ کرنا ہے‘‘۔
ہندوستان نے سلامتی کونسل میں ’بین الاقوامی امن اور سلامتی کی بحالی ، تنازعات اور خوراک کی حفاظت‘ پر سلامتی کونسل کی کھلی بحث میں جواب کے حق کا استعمال کیا، جس کا اہتمام کونسل کے صدر نے کیا تھا۔
پریہار نے زور دے کر کہا’’جموں و کشمیر اور لداخ کے مرکز کے زیر انتظام علاقے ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ اس میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں ہیں۔ کسی بھی ملک کی طرف سے کوئی بھی بیان بازی اور پروپیگنڈہ اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا‘‘۔
’’پاکستان صرف اتنا تعاون دے سکتا ہے کہ وہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر روک لگا لے۔ جہاں تک ان کے دیگر ریمارکس کا تعلق ہے، ہم اس کے ساتھ حقارت کے ساتھ پیش آئیں گے‘‘۔
پاکستان کے وزیر خارجہ، جو امریکہ کے پہلے دورے پر ہیں‘نے جمعرات کو نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سوالات کے جوابات دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو بھی اٹھایا۔
بھٹو کاکہنا تھا’’جہاں تک بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات کا سوال ہے، یہ خاص طور پر کشمیر میں ان کے حالیہ اقدامات سے پیچیدہ ہے۔ سب سے پہلے ۵؍اگست۲۰۱۹ کو جموں و کشمیر میں آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ حد بندی کمیشن کا حالیہ فیصلہ‘‘۔انہوں نے کہا کہ ان اقدامات نے ’اس معاملے کو پیچیدہ کر دیا ہے‘ اور یہ اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا کنونشن پر ’حملہ‘ ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے ہمارے لیے بھارت کے ساتھ بات چیت کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اس وقت سے بڑھ گئی جب نئی دہلی نے ۵؍اگست ۲۰۱۹ کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کر دیا۔
ہندوستان نے بین الاقوامی برادری کو واضح طور پر کہا ہے کہ آرٹیکل۳۷۰ کو ختم کرنا اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہندوستان نے بارہا پاکستان کو بتایا ہے کہ جموں و کشمیر ملک کا اٹوٹ انگ ‘تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ اس نے پاکستان کو حقیقت کو قبول کرنے اور تمام بھارت مخالف پروپیگنڈا بند کرنے کا مشورہ بھی دیا۔
بھارت نے پاکستان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں اسلام آباد کے ساتھ معمول کے ہمسایہ تعلقات کا خواہاں ہے۔