کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران اے ‘ بی سی کا خوب ورد ہو رہا ہے… اے ٹیم‘ بی ٹیم ‘ سی ٹیم کے خوب چرچے ہو رہے ہیں اور… اور اس میں اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ پیش پیش ہیں… وہ کون سی جماعت نہیں ہے‘ وہ کون سی سیاسی پارٹی نہیں ہے جس کو عمر عبداللہ بی جے پی کی کوئی ٹیم نہیں قرار دے رہے ہیں…سجاد لون کی پیپلز کانفرنس‘ الطاف بخاری کی اپنی پارٹی ہو ‘آزاد صاحب کی ڈی پی اے پی … عمر عبداللہ ان سبھی جماعتوں کو بی جے پی کی د ر پردہ جماعتیں قرار دیتے ہیں اور… اور سچ پو چھئے تو ان تینوں جماعتوں کو بھی اس پر اعتراض نہیں ہے… کہ… کہ ان تینوں جماعتوں کا جو قول و فعل رہا ہے… یا جو قول و فعل ہے وہ بھی اپنے عمر صاحب کے اس الزام کی توثیق کرتے ہیں جو این سی کے سابق وزیر اعلیٰ ان تین جماعتوں کے بارے میں کہتے رہتے ہیں… لیکن صاحب پی ڈی پی؟مانا کہ کشمیر میں بی جے پی کو لانے اور اس کی یہاں اپنی جڑوں کو مضبوط کرنے میں پی ڈی پی کا کلیدی رول رہا ہے… پی ڈی پی کی وجہ سے بی جے پی کشمیر میں… جی ہاں کشمیر میں اقتدار میں آگئی اور… اور اس کا ایک لیڈر یہاں نائب وزیر اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہوا… لیکن… لیکن صاحب اس کا یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ آج کے دن بھی پی ڈی پی کو بی جے پی کی کوئی ٹیم قرار دیا جائے کہ … کہ مانتے ہیں کہ سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے… یعنی اس کا یہ مطلب ہوا کہ سیاست میں کچھ بھی ممکن ہے … لیکن آج کے دن میں پی ڈی پی ‘ بی جے پی کی کوئی ٹیم ہو… اے بی یا سی یہ ممکن نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔پھر عمر عبداللہ پی ڈی پی کے بارے میں بھی ایسا کیوں کہہ رہے ہیں تو… تو صاحب ہمیں لگتا ہے کہ این سی نائب صدر کو دوسری حریف جماعتوں کو بی جے پی کی ٹیمیں قرار دینے کی عادت سی پڑ گئی ہے… یہ جناب اب اس کے عادی ہو گئے ہیں… اور ان کی عادت اتنی گہری ہے کہ… کہ اللہ میاں کی قسم ہمیں ڈر ہے کہ کہیں عمرعبداللہ اپنی جماعت نیشنل کانفرنس کو بھی بی جے پی کی کوئی ٹیم نہ قرار دیں ۔ ہے نا؟