مسلمانوںکی ایک اچھی خاصی تعداد امریکہ کو پسند نہیں کرتی ہے ۔ کیوں نہیں کررہی ہے‘اس کو سمجھنے کیلئے ہمیں زیادہ ذہانت درکار نہیں ۔ غزہ میں جو رہا ہے …ایک ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے جو ہورہا ہے اس پر امریکی رویہ کیا ہے یہ سمجھنا ضروری ہے ۔امریکہ ایسا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے جو مسلمانوں کیخلاف ہو‘گرچہ اس کا دعویٰ کچھ اور ہی ہے۔اسرائیل گزشتہ ڈیڑھ سال سے معصوم اور نہتے فلسطینیوں کے ساتھ کیا کررہا ہے ‘دنیا وہ دیکھ رہی ہے … خاموشی سے ہی سہی لیکن دیکھ رہی ہے۔اور امریکہ‘اسرائیل کے ساتھ کیا کررہا ہے ‘ معصوموں کی نسل کسی‘ ان کے قتل عام سے ہاتھوں کو رنگنے کے باجود امریکہ اس کی پشت پر کیسے کھڑا ہے‘ مسلمان حکمران نہ سہی لیکن عام مسلمانوں کو وہ بھی نظر آرہا ہے ۔ امریکہ فلسطین مسئلہ کو حل کرنے کیلئے جو جانبدارنہ رول ادا کررہا ہے اس کے بعد انکل سام کو اس بات کی امید بالکل بھی نہیں رکھنی چاہیے کہ اس کے تئیں مسلمانوں کی نفرت پیار و محبت میں بدل جائیگی … بھیا ایسا نہیںہوسکتا ہے ۔ اور اس لئے نہیں ہو سکتا ہے کہ ایک آزاد اور خود مختار فلسطین ریاست کے قیام میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکہ کا جانبدارانہ رول بھی ایک رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔ امریکہ کا اسرائیل کے آگے سر تسلیم خم کرنے سے فلسطین اور اسرائیل میں بات چیت کے درجنوںادوار اب تک بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں ۔امریکہ مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر رکوانے میں ناکام ہوا ہے اور اس لئے ناکام ہوا ہے کہ اس میں ان تعمیرات کو روکنے کا سیاسی عزم موجود نہیںہے… سیاسی عزم اس لئے موجود نہیںہے کیونکہ امریکہ ہی اسرائیل کا مہربان بھی ہے …جو اس وقت ایک بار پھر ثابت ہو رہا ہے …معصوم فلسطینیوں ‘ جن میں بچوں کی ایک خاصی تعدا د ہے کی نسل کشی سے ثابت ہو رہا ہے ۔سچ تو یہ ہے کہ ایک آزاد فلسطین ریاست کے قیام میں امریکہ اسرائیل سے بھی بڑی رکاوٹ ہے اور جب تک یہ رکاوٹ حائل رہے گی امریکہ کے تئیں مسلمانوں میں نفرت رہے گی ۔ امریکہ اور مسلمانوں میں یہی رکاوٹ بہتر تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ کے طو ر حائل رہے گی۔اور یہ بھی سچ ہے کہ یہ رکاوٹ ہٹنے کا نام نہیں لے رہی ہے … امریکہ اسرائیل کو غزہ تباہ کرنے کیلئے ہتھیار بھی فراہم کررہا ہے اور مالی امداد بھی دے رہاہے … امریکہ اگر اپنے ہاتھ پیچھے کھینچ لے تو… تو اسرائیل گھٹنوں پر آجائیگا… اسے اس کی اوقات معلوم ہو جائیگی… لیکن پہلے جو بائیڈن اور اب ٹرمپ کی حکومت نے بھی یہ بات واضح کرنے میں کوئی کثر باقی نہیں رکھ چھوڑی کہ اس کا جھکاؤ بھی اسرائیل کی طرف ہے اور… اور وہ اس کے ناجائز مفادات کوتحفظ فراہم کرتی رہے گی… فلسطینیوں کے جائز مفادات کی قیمت پر ۔ ہے نا ؟