جی ہاں شرما جی … بی جے پی کے سنیل شرما جی سچ کہہ رہے ہیں… اپنے قائد ثانی ‘ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے بارے میں سچ ہی کہہ رہے ہیں… یہ کہہ کر سچ کہہ رہے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب آجکل پاکستان کے بارے میں جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں… انہیں اس پر قائم رہنا چاہئے … استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور… اور اس لئے کرنا چاہئے کی عام طور پر ڈاکٹر صاحب پاکستان کے بارے میں صبح ایک‘ دوپہر میں دوسرا اور شام کو تیسرا بیان دیتے ہیں… اس لئے اب کی بار انہیں تھوڑی بہت استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے … اوریہ کہہ کر شرما جی سچ کہہ رہے ہیں اور… اوراس لئے کہہ رہے ہیں کیونکہ ڈاکٹر صاحب آگ اگل رہے ہیں… اتنی آگ کہ ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ان کا منہ نہ جل جائے … ان کے منہ کو نقصان نہ پہنچ جائے کہ …کہ عمر کے اس حصے میں اگر ان کے منہ کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو… تو اسے ٹھیک ہونے میں پھر وقت لگ سکتا ہے کہ کہنے والے کہتے ہیں کہ آگ کا کیا ہے پل دو پل میں لگ جاتی ہے … لیکن اس بھجانے میں صدیاں لگ جاتی ہیں اور… اور اس آگ میں تو واقعی صدیاں لگتی ہیں جو منہ سے لگائی جاتی ہے… خیر ! قائد ثانی کشمیر ہی نہیں بلکہ ملک کے ایک سینئر لیڈر ہیں … اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں کب کیا بیان دینا ہے… کب منہ سے آگ اگلنی کی ہے اور… اور کب پھول بر سانے ہیں ‘پھول نچھا ور کرنے ہیں… شرما جی یقینا صحیح کہہ رہے ہیں… لیکن ایک بات انہیں یاد رکھنی چاہئے کہ … کہ ڈاکٹر صاحب نے اپنے بال دھوپ میں سفید نہیں کئے ہیں… ڈاکٹر صاحب آجکل جو کہہ رہے ہیں ‘ کر رہے ہیں… یہی تو ان کا اسٹائل ہے ‘ ان کا خاصا ہے ‘ان کی سیاست ہے… کہ ایک زمانہ تھا جب ڈاکٹر صاحب پاکستان پر بم برسانے کی بات کیا کرتے تھے… پھر ہم نے یہ بھی دیکھا کہ ڈاکٹر صاحب اس ملک سے بات چیت کرنے کی بات کرتے رہے … اتنی بار کی شرماجی بھی تنگ آگئے ‘ ان کے بھی کان پک گئے … اب جبکہ ہوا بدل گئی … اس کا رخ بدل گیا تو… تو ڈاکٹر صاحب جو بولی بول رہے ہیں…اس بولی نے شرماجی کو خوش کردیا اور… اوریہ جناب چاہتے ہیں کہ بس ڈاکٹر صاحب اب یہی بولی بولتے رہیں… اس کو نہ بدلیں کہ… کہ شرما جی کو ان کی یہ بولی کسی سریلے گیت سے کم نہیں لگ رہی ہے… بالکل بھی نہیں لگ رہی ہے ۔ ہے نا؟