سرینگر/
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے منگل کے روز لداخ لوک سبھا سیٹ سے تاشی گیالسن کو اپنا امیدوار نامزد کیا اور موجودہ رکن پارلیمنٹ جمیانگ شیرنگ نامگیال کو ہٹا دیا۔
نامگیال نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور زور دے کر کہا کہ وہ جلد ہی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
گیالسن لیہہ میں لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کونسلر ہیں۔
اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد نامگیال نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ان کے حامی اس فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
نامگیال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا’’آج (منگل کو) بی جے پی نے لداخ پارلیمانی حلقہ کے لئے ایک نئے امیدوار کا اعلان کیا، جس نے شفاف اور ٹھوس جواز فراہم کیے بغیر موجودہ رکن پارلیمنٹ کی جگہ لی‘‘۔
نامگیال نے کہا’’میں نے اس ناانصافی کے بارے میں مناسب ذرائع سے پارٹی قیادت کو اپنے اختلاف ات سے آگاہ کیا ہے۔ لداخ بھر سے سینکڑوں بی جے پی کارکنوں اور میرے حامیوں نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی ہے‘‘۔
بی جے پی ممبر پارلیمنٹ نے کہا’’ہم صورتحال کا بغور جائزہ لیں گے اور لداخ کے لوگوں کی فلاح و بہبود کو سب سے آگے رکھتے ہوئے اپنے اگلے لائحہ عمل کا تعین کریں گے۔ میں تمام حامیوں کا ان کی ثابت قدم حمایت کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں‘‘۔
نامگیال۲۰۱۹ میں لوک سبھا میں آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کرنے اور لداخ کو علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنانے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کا دفاع کرنے کیلئے اپنی وائرل تقریر کے ساتھ سرخیوں میں آئے تھے۔
بی جے پی نے نامگیال کو ہٹانے کا فیصلہ لیہہ میں بدھ مت کے پیروکاروں کے ایک طبقے میں حکمراں جماعت کے خلاف ناراضگی کے درمیان کیا ہے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ گیالسن جو ایک وکیل بھی ہیں، اس سیٹ پر بی جے پی کی گرفت برقرار رکھنے کے لئے بہتر پوزیشن میں ہیں، جس میں مسلم اکثریتی کرگل بھی شامل ہے۔اس حلقے میں۲۰ مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔