سرینگر//
ڈیموکریٹ پروگرسیو آزاد پارٹی( ڈی پی اے پی ) کے چیئرمین غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ ہمیں دوسری پارٹیوں کے امید واروں کی نکتہ چینی کرنے کے بجائے لوگوں کی خدمت پر توجہ دینی چاہئے ۔
آزاد نے کہا’’میں خود تمام پارٹیوں کی امید واروں کی عزت کرتا ہوں اور اپنے ساتھیوں کو ہدایت دی ہے کہ کسی دوسرے امید وار کی نکتہ چینی کرنے سے پرہیز کریں‘‘۔
ڈی پی اے پی کے چیئرمین نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز یہاں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا جہاں وہ اپنے امیدوار ایڈوکیٹ محمد سلیم پرے کے ہمراہ تھے جنہوں نے اننت ناگ راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کئے ۔
آزاد نے کہا’’میں دوسری پارٹیوں کے لیڈروں اور امید واروں کی عزت کرتا ہوں میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ کسی امید وار کی نکتہ چینی نہ کریں بلکہ اپنے کام سے کام رکھیں اور پارٹی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا کر لوگوں کی خدمت کریں‘‘۔
جموںکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا’’ہم نے اس لوک سبھا نشست کے لئے ایک پڑھے لکھے امید وار کو کھڑا کیا ہے جو ایک وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ ڈی ڈی سی ممبر بھی ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں جموں وکشمیر کے لوگوں کی وکالت کریں گے ۔
آزاد نے کہا کہ اودھم پور لوک سبھا سیٹ پر ڈی اے پی اے کی پوزیشن مضبوط ہے ۔انہوں نے کہا’’میرے خیال میں الیکشن کمیشن بلکہ مقامی انتظامیہ یہ غلطی کر رہا ہے کہ اودھم پور نشست پر ہر وقت الیکشن کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے جبکہ اپریل بارش کا مہینہ ہوتا ہے جس سے پولنگ متاثر ہوتی ہے ‘‘۔
اس نشست سے الیکشن نہ لڑنے کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا’’غلام نبی آزاد کی کمانڈ خود غلام نبی آزاد کے ہاتھوں میں ہے ، میں دلی سے یہاں لوگوں کی خدمت کیلئے آیا ہوں‘‘۔
آزاد نے کہا’’جب میں دہلی سے آیا تھا تو میں نے لوگوں سے کہا تھا کہ میں جموں و کشمیر کے لوگوں کی خدمت کروں گا۔ میرے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ پارلیمانی انتخابات لڑ کر میں ایک بار پھر دہلی جا رہا ہوں اور جو کچھ میں نے کہا تھا اس کے برعکس کام کر رہا ہوں۔ اس لیے میں نے ان کی بات سنی اور یہاں ہی ان کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا‘‘۔
قابل ذکر ہے کہ ڈی اے پی اے نے اننت ناگ، راجوری لوک سبھا سیٹ کے لئے پہلے پارٹی چیئرمین غلام نبی آزاد کو کھڑا کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں پارٹی نے ایڈوکیٹ محمد سلیم کو اس سیٹ کے لئے نامزد کیا۔