نئی دہلی// مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کے مختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ہنر ہاٹ نے علاقہ ،مذہب اور ذات پات کی حدود کو توڑ کر گزشتہ چھ برسوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً 10 لاکھ 50 ہزار کاریگروں اور دستکاروں کو خود روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں جس میں 50 فیصد سے زیادہ خواتین کاریگر شامل ہیں مرکزی وزیر اقلیتی امور نے کہا کہ ملک کو ‘مفلوج پالیسیوں’ کی بیماری سے نکال کر وزیر اعظم نریندر مودی ’’گڈ گورننس کا انسٹی ٹیوشن اور جامع ترقی کا مشن ‘‘بن گئے ہیں۔
مسٹرنقوی نے کہا کہ وزیراعظم مودی نےسنگین قدرتی آفت کے وقت بھی ملک کو آفات سے بچایا ہے۔ دنیا بھر میں معاشی بحران اور کساد بازاری کے دوران بھی ملک اور اہل وطن کی سلامتی کے خدوخال کو کسی صورت کمزور نہیں ہونے دیا گیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ‘ہنر ہاٹ’ ‘ووکل فار لوکل’، ‘سودیشی’، ‘خود انحصار ہندوستان’، ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کے فلسفے کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنر ہاٹ ملک کے قدیم فن اور ہنر کے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے لیے ایک جامع منصوبہ ہے۔ ہنر ہاٹ نے ذات پات، علاقےاور مذہب کی حدود کو توڑ کر پچھلے چھ برسوں میں سماج کے تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے تقریباً 10 لاکھ 50 ہزار کاریگروں ، ہنرمندوں اور دستکاروں کو روزگار اور خود روزگار کے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ خواتین ہنرمند ہیں۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ ملک سے نایاب اور ناپید ہونے والے فن اور روایتی ثقافت کو ہنر ہاٹ کے ذریعے ایک نئی شناخت ملی ہے۔
مسٹر نقوی، اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک اور قانون و انصاف کے مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے آج آگرہ میں 41ویں ہنر ہاٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ یہ ہنر ہاٹ ملک کی 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 800 سے زیادہ کاریگروں، ہنرمندوں اور دستکاروں کے ہاتھوں سے حیرت انگیز طور پر تیارکردہ نایاب مصنوعات پر مشتمل ہے جس کا انعقاد 18 مئی سے 29 مئی تک آگرہ میں تاج گنج کے شلپگرام میں کیا جا رہا ہے۔
اس موقع پر مسٹرپاٹھک نے کہا کہ ہنر ہاٹ پورے ملک کو ایک ہی چھت کے نیچے دیکھنے کا ایک مضبوط ذریعہ ہے۔ یہ ہندوستان کے ثقافتی ورثے کو آگے بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے کونے کونے میں تیارکردہ شاندار مصنوعات ہنر ہاٹ میں دستیاب ہیں، جبکہ ملک کے ہر علاقے کے روایتی پکوان بھی یہاں دستیاب ہیں۔ ملک کی تمام ریاستوں کے فن اور ثقافت کو ایک جگہ جمع کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے، لیکن ہنر ہاٹ یہ قابل ستائش کام کر رہا ہے۔
مرکزی وزیر مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل نے کہا کہ ہنر ہاٹ ہندوستان کی تہذیب، ثقافت، مذہب، روحانیت، آرٹ، موسیقی ور ادب کے تحفظ کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہنر ہاٹ لوک فن، لوک ثقافت، علاقائی زبانوں ، علاقائی کھانوں کو کی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ ہنر ہاٹ ملک کے فن کو زندہ رکھنے کے لیے شاندار کام کر رہا ہے۔
آگرہ کے ہنر ہاٹ میں مٹی، شیشے، لکڑی، بانس، گنے، پیتل، تانبے، لوہے، صندل وغیرہ سے بنی حیرت انگیز طور پر نایاب دستکاری کی مصنوعات کے علاوہ، شاندار گانوں اور موسیقی کے ساتھ۔ ملک کے معروف اور ابھرتے ہوئے فنکاروں کی تقریبات، لیزر شوز، روایتی سرکس، دلکش سیلفی پوائنٹس وغیرہ پرکشش چیزیں دتیاب ہیں۔ یہاں آپ میرا گاؤں میرا دیش (فوڈ کورٹ) میں ایک ہی جگہ پر پورے ہندوستان کے لذیذ ذائقوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
آگرہ کے ہنر ہاٹ میں معروف فنکاروں کے مختلف گیت، موسیقی، ثقافتی پروگرام روزانہ پیش کیے جا رہے ہیں۔ شیلیندر سنگھ، پنکج ادھاس، دلیر مہندی، الطاف راجہ، طلعت عزیز، موہت چوہان، روپ کمار راٹھور اور سونالی راٹھور، بھومی ترویدی، پورنیما شریستھا، راجو سریواستو، نظامی برادران، پرتیبھا سنگھ بگھیل، دلباغ سنگھ، نیہا خان، موہت کھنہ ریکھا راج، پی گنیش، بیلہ سلیکھا، انکیتا پاٹھک، جولی مکھرجی، ادیتی کھانڈیگل، ہیما سردیسائی، بھوپندر سنگھ بھوپی، انیل بھٹ، ہنسیکاائیر، پریا ملک، رتیش مشرا، بھومیکا ملک، آشو بجاج، وویک مشرا، راہول جوشی، سپریا جوشی وغیرہ اپنے گیت،موسیقی،روایتی رقص اور مزاحیہ پروگرام پیش کریں گے۔
اس موقع پر اتر پردیش حکومت کی کابینہ وزیر بے بی رانی موریہ، راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ ہردوار دوبے، آگرہ کے میئر نوین جین، کئی ممبران اسمبلی اور اتر پردیش اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں ۔