سرینگر//
سرینگر کے بٹوارہ گنڈ تل علاقے میں منگل کی صبح کشتی الٹنے کے نتیجے میں دو جڑواں بھائیوں سمیت چھ افراد جاں بحق ہوئے جبکہ دس کو بچایا گیا جبکہ تین ہنوز لاپتہ ہے ۔
جاں بحق افرادمیں دو جڑواں بھائی جنہوں نے رمضان المبارک میں اعتکاف کیا تھا بھی شامل ہیں ۔ جڑواں بھائیوں اور ان کی والدہ کو ایک ہی قبر میں سپرد خاک کیا گیا ۔
ایک بوڑھی ماں کا اکلوتا بیٹا اور پوتا بھی دریائے جہلم میں ڈو ب گیا۔چار افراد کی بیک وقت نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں میں شرکت کی ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ بٹوارہ گنڈ تل علاقے میں منگل کی صبح سات بجکر۳۰منٹ پر اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب کشتی ڈوبنے سے متعدد افراد غرقآب ہوئے ۔
عین شاہدین نے بتایا کہ صبح سات بجکر ۳۰منٹ پر گنڈ تل کے مقام پر ایک کشتی جس میں ایک درجن کے قریب طلبا ،مزدور اور دیگر افراد شامل تھے اچانک پانی میں الٹ گئی جس وجہ سے کشتی میں سوار سبھی افراد ڈوب گئے ۔
انہوں نے بتایا کہ کشتی بان، خاتون سمیت تین افراد کسی طرح دریائے جہلم کے کنارے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے تاہم کشتی میں سوار دیگر افراد کو پانی کے تیز بہاو نے بہا کر لیا۔
عین شاہدین نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ کشتی میں لگ بھگ۱۹؍افراد سوار تھے جن میں۸سے۱۲طلبا اور خواتین بھی شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح ساڑھے سات بجے واقع پیش آنے کے باوجود بھی ضلعی انتظامیہ سے وابستہ آفیسران اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں دس بجے جائے موقع پر پہنچے ۔
سٹی رپورٹر نے بتایا کہ پانی میں غرقآب ہوئے سات افراد کو فوری طورپر صدر ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم ڈاکٹروں نے دو بھائیوں سمیت چھ افراد کو مردہ قرار دیا۔
جاں بحق افراد کی شناخت شبیر احمد بٹ، رضیہ ، گلزار احمد ڈار ، فردوسہ فیاض زوجہ فیاض احمد اور جڑواں بھائی طاہر فیاض اور مدثر فیاض کے بطور کی گئی ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ دو جڑواں بھائیوں سمیت چار افراد کی بیک وقت نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
جمعیت اہلحدیث کے صدر مولانا الکندی نے نماز جنازہ کی پیشوائی کی جس کے بعد ماں اور ان کے دو بیٹوں کو ایک ہی قبر میں سپرد لحد کیا گیا۔
دریں اثنا مقامی لوگوں نے بتایا کہ دو جڑواں بھائی نیک سیرت اور صوم و صلواۃ کے پابند تھے ۔انہوں نے بتایا کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں دونوں بھائیوں نے مسجد میں اعتکاف بھی کیا۔ان کے مطابق دونوں جڑواں بھائی طاہر فیاض اور مدثر فیاض صبح کی اذان بھی دیتے تھے ۔
اس سانحہ میں ایک بوڑھی ماں نے اپنے اکلوتے بیٹے اور پوتے کو بھی کھایا۔ بوڑھی ماں نے روتے ہوئے بتایا کہ اب اس کا کوئی سہارانہیں رہا ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ تین افراد جن کی شناخت فرہان نصیر پرے ، حازق شوکت اور اس کا والد شوکت احمد شامل ہیں ابھی بھی لاپتہ ہے ۔
ہسپتال میں زیرعلاج افراد کی پہچان انشاء ہلال زرگر، عائشہ ہلال اور حمیرہ کے بطور ہوئی ہے ۔