ہفتہ, مئی 10, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

پناہ گزینوں کی الیکشن بائیکاٹ دھمکی

سیاسی اور جذباتی بلیک میلنگ سے عبارت

ہارون رشید شاہ by ہارون رشید شاہ
2024-04-10
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

انتخابی بگل بج جانے کے ساتھ ہی آبادی کے مختلف طبقوں کی طرف سے مطالبات کی بارش شرو ع ہوئی۔ ان مطالبات کو جس انداز اور لہجہ میں سامنے لایا جارہا ہے وہ حیران کن ہے ۔ سنجیدہ سیاسی اور عوامی حلقے مطالبات کے حوالوں سے آبادی کے ان طبقوں کی طرف سے پیش کئے جارہے معاملات کو سیاسی اور جذباتی بلیک میلنگ تصور کیا جارہا ہے اور یہ بھی جتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یہ مطالبات پیش کرکے جیسے آبادی کے دوسرے کئی طبقات باالخصوص سٹیٹ پر احسان کیاجارہاہے۔ یہ بھی جتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر مطالبات ان کی من مرضی کے عین مطابق قبول نہیں کئے گئے تو اُس صورت میں وہ روٹھ کر گھروں میں بیٹھ جائیں گے اور ووٹ مانگنے والوں کو مایوس لوٹادیں گے۔
اس حوالہ سے پاکستان کے زیر کنٹرول جموں وکشمیر کے اُس حصے کے سابق رہائشی جو تقسیم یا اس کے بعد سرحد کے اس طرف سے بحیثیت پناہ گزین رہائش اختیار کرتے رہے اور جن کی قلیل آبادی اب کئی لاکھ تک پہنچ چکی ہے کی ایک تنظیم نے چنائو میںشریک سیاسی پارٹیوں کے نام فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پارٹیاں ان کے ۹؍ مطالبات کے تعلق سے اپنا موقف واضح کریں او راگر ان پارٹیوں نے ایسا نہیں کیا تو اُس صورت میں پناہ گزینوں کے ووٹ جس کا حجم عددی اعتبار سے ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے کسی کے حق میں نہیں پڑیں گے یعنی دوسرے الفاظ میں مطالبات تسلیم نہ کرنے کی صورت میں الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔
ان ۹؍ مطالبات میں قانون ساز اسمبلی کے حوالہ سے ۸؍ حلقے مخصوص کرنے، ۲۰۱۴ء میں کابینہ کے اجلاس میں منظور پیکیج کی ادائیگی ، کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کے طرز پر پناہ گزینوں کے حق میں یکساں ریلیف کی منظوری جس کا اطلاق بقول ان کے اُن ۵۳۰۰؍ کنبوں پر بھی ہونا چاہئے جو ملک کے مختلف حصوں میں رہائش پذیر ہیں، ان پناہ گزینوں کے حق میں پہاڑی زمرے کے تحت درجہ تفویض کرنے، انہیں کنٹرول لائن کے اُس پار جانے کی اجازت دیئے جانے تاکہ وہ اپنے مذہبی مقامات پر جاسکیں، جموں وکشمیر بینک کی اُس وقت کی میر پور شاخ میں جو جمع رقوم ان کے کھاتوں میں تھی اس کی ادائیگی وغیرہ خاص طور سے قابل ذکر ہے۔
خواہشات کا اظہار اور مطالبات کو پیش کرنے کا حق لوگوں کو آئین نے ضمانتوں کے ساتھ تفویض کررکھاہے لیکن ان خواہشات کے اظہار اور مطالبات پیش کرتے وقت کچھ لوازمات ، کچھ زمینی حقائق اور تاریخ کے تناظرمیں کچھ لوازمات کی تکمیل، باالخصوص اب تک گذر ے برسوں کے دوران جو کچھ بھی متبادل کے طور او رر سہولیات کے حوالہ سے اور روزمرہ زندگی کے تعلق سے سٹیٹ اب تک انہیں ادا کرچکی ہے اس کو یک لخت نظرانداز کرنا جہاں شعوری جاہلیت کا غماز ہے وہیں ابن الوقتی اور مفاد پرستی کی انتہا بھی ہے۔
ان پناہ گزینوں کو سٹیٹ کی طرف سے زمین کے مالکانہ حقوق دیئے گئے، نقدامداد بھی دی جاتی رہی،وہ تمام سہولیات انہیں دی جاتی رہی جو سہولیات جموںوکشمیر میںکنٹرول لائن کی اِس پار کی آبادی کے مختلف طبقوں کو حاصل ہے۔ یہ مطالبہ کہ قانون ساز اسمبلی میں ان کے لئے ۸؍ حلقے مخصوص رکھے جائیں بادی النظرمیں ہی طفلانہ انداز فکر او رسیاسی بلیک میلنگ ہے۔ کس بُنیاد پر یہ لوگ اس نوعیت کی مانگ کررہے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ ووٹر اور مزید چند ہزار کی آبادی پر مشتمل ان لوگوں کی اس مانگ کو ہی کوئی پیمانہ یا معیار ٹھہرایا جائے تو پھر کنٹرول لائن کے اُس پار کی آبادی کیلئے اسمبلی میں جو ۲۴؍ نشستیں مخصوص رکھی گئی ہیں جو مطالبہ کے تناظرمیں عشر عشیر بھی نہیں جبکہ ان کے مطالباتی معیار کے مطابق کنٹرو ل لائن کے اُس پار کی آبادی کیلئے کم سے کم ۲۰۰؍ سو اور وادی کشمیرمیں حلقوں کی تعداد ۴۰۰؍ ہونی چاہئے جبکہ جموں خطے کیلئے ان کی تعداد کم سے کم آڑھائی سو ہونی چاہئے۔
ڈیڑھ لاکھ ووٹ فیصلہ کن ہے کہ نہیں بے شک سیاسی پارٹیوں، جن کی اکثریٹ ووٹ بینک کی پالیسی اور اپروچ میںزیادہ یقین بھی رکھتی ہے اور عملی طور سے سماج میں ا س کا پرچار بھی کرتی ہیں ان کیلئے ہوسکتا ہے کہ کچھ اہمیت رکھتا ہو لیکن آبادی کے مختلف طبقوں کیلئے اس لئے نہیں کیونکہ وہ طبقاتی بُنیادوں پر اپنے لئے دوسروں کے مقابلے میںمخصوص مراعات کے طالب نہیں ۔ پناہ گزینوں کی تنظیم کا یہ کہنا کہ سیاسی پارٹیاں ان کے مطالبات کی حمایت کرنے سے اس لئے ڈر رہی ہیں کہ آبادی کا کوئی دوسرا طبقہ ان سے ناراض نہ ہوجائے۔
پناہ گزینوں کی اس مخصوص تنظیم کا یہ انداز فکر اور لہجہ علاقہ پر ستی ، طبقاتی ، فرقہ پرستی اور مخصوص فکر کے حوالہ سے شر پسندی سے عبارت ہے۔ ان کا یہ کہنا سوفیصد درست ہے کہ وہ بھی جموں وکشمیرکے باشندے ہیں اور انہیں بھی حقوق حاصل ہیں سے انکار کی گنجائش نہیں لیکن وہ اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں کہ سابق مغربی پاکستان سے بھی پناہ گزینوں کی ایک اچھی خاصی تعداد کو اُس دور کی مرکزی سرکاری، جس کی قیادت پنڈت نہرو کررہے تھے نے ملک میں حالات معمول پرآنے تک جموںوکشمیر میںرہنے پر اُ س دور کی ریاستی حکومت سے درخواست کی تھی لیکن اب وقت گذرتے یہ لوگ بھی ریاست کا حصہ بن گئے اور وہ تمام مراعات حاصل کرتے رہے جس کا انہوںنے ترک سکونت کے وقت اپنی جگہ تصور بھی نہ کیاہوگا۔
معاملات اور واقعات کو اب گذرے زائد از ۷۵؍ برس گذر گئے، جہلم ، راوی، چناب اورتوی میں تب سے اب تک بہت سارا پانی بہہ کر سمندر میں جذب ہوتا رہا لیکن لوگوں کے مطالبات کی تان کہیں تھمتی نظرنہیں آرہی ہے۔ ووٹ دینا یا نہ دینا رائے دہندگان کی اپنی مرضی اور پسند پر منحصر ہے، ووٹ ملک کے ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے۔ کوئی نہ بھی دے تو اس کی بھی عوامی نمائندگان سے متعلق مروجہ ایکٹ میں گنجائش اور اجازت ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ مطالبات نہ ماننے کی صورت میں بائیکاٹ کیاجائے گا بلیک میلنگ ہی نہیں بلکہ ان کے چھوٹا پن کو ظاہر کرتا ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

جنرل وی کے سنگھ کو جموں و کشمیر کا نیا لیفٹیننٹ گورنر بنائے جانے کا امکان

Next Post

یہ کس کا کھیل ہے ؟

ہارون رشید شاہ

ہارون رشید شاہ

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
سازش۔۔۔۔۔۔۔؟

یہ کس کا کھیل ہے ؟

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.