دو باتیں :پہلی بات یہ ہے کہ ہمارا… ہم لوگوں کا جاننا اور ماننا ہے کہ سیاستدان اچھے نہیں بلکہ گندے بندے ہو تے ہیں … یہ چور اچکوں اور لٹیروں سے بھی گئے گزرے ہو تے ہیں… بدعنوانیوں میں ان کا کئی ثانی نہیں ہو تا ہے… ظلم کرنے پر آجائیں تو … تو چنگیز خان بھی پسینہ پسینہ ہو جائے ۔دوسری بات یہ کہ حج یا عمرہ کی ادائیگی کا تعلق پیسوں سے نہیں بلکہ تقدیر اور قسمت سے ہے… جس کو بلاوا آجائیگا وہیں حج اور عمرہ کی سعادت حاصل کرتا ہے ۔ بظاہر ان دو باتوں کا آپس میں کوئی جوڑ‘ کوئی تعلق نہیں ہے اور… او ر بالکل بھی نہیں ہے … لیکن تعلق ہے… تعلق ہے ۔ ہم نے کل ایک سیاستدان کو عمرہ کی ادائیگی کی سعادت حاصل کرتے ہوئے دیکھا… اس میں کوئی انوکھی بات نہیں ہے… انوکھی بات یہ ہے کہ ہم میں سے اگر کوئی حج یا عمرہ پر جائے اور… اور خانہ کعبہ کو چھو لے یا خانہ کعبہ کی دیوار پر ہاتھ پھیر سکے تو… تو ہم اس کو خوش قسمت سمجھتے ہیں… ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی زندگی کا میاب ہو گئی… لوگ اس کی قسمت پر رشک کرتے ہیں… اسے خوس قسمت سمجھتے ہیں… خانہ کعبہ کی دیوار کو محض چھونے سے اسے خوش قسمت سمجھا جاتا ہے… کل پاکستان کے وزیر اعظم‘شہباز شریف سعودی عرب کے سرکاری دورے کے آخرپر عمرہ کی سعادت حاصل کر تے ہیں… اس دوران ان کیلئے خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا گیا اور شبہاز شریف خانہ کعبہ کے اندر داخل ہو گئے … خانہ کعبہ کے اندر! … یہ سوچتے ہی ہمارا پورا وجود لرز جاتا ہے… ہم عام لوگوں کیلئے تو خانہ کعبہ کا دیدار ہی سب کچھ ہے… اس کی دیوار کو چھو لیں توہم خود کو خوش قسمت ترین سمجھتے ہیں…اور ایک شہباز شریف ہیں ‘ وہ سیاستدان ہیں‘ ایسے سیاستدان جن کو کئی کرپشن کیسوں کا سامنا رہا ہے‘ ایسے سیاستدان جنہیں چور اور اچکا سمجھا جاہے… جنہیں ایک اچھا مسلمان اور نہ اچھا انسان سمجھاتا ہے اور… اور یہ اچھا مسلمان اور نہ اچھاانسان جو کہ ایک سیاستدان بھی ہے… خانہ کعبہ کے اندر جانے کی سعادت حاصل کرتا ہے… یہ کس کا کھیل ہے‘ تقدیر کا قسمت کا‘ طاقت کا یا پھر رب کعبہ کا؟اللہ میاں کی قسم… اسی رب کعبہ کی قسم ہماری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے… بالکل بھی نہیں آرہا ہے… اگر آپ کی سمجھ میں کچھ آرہا ہے تو… تو پلیز ہمیں سمجھائے۔ ہے نا؟