سہارنپور//
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹی آج کے ہندوستان کی امیدوں اور امنگوں سے کٹ چکی ہے اور اس کا منشور اس سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو مسلم لیگ نے تحریک آزادی کے دوران کی تھی۔
کانگریس کے منشور پر اپنے پہلے رد عمل میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس(منشور) پر پوری طرح سے مسلم لیگ کی چھاپ ہے اور باقی حصے پر بائیں بازو کا غلبہ ہے۔
سہارنپور میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ملک کے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ملک کی آزادی کیلئے لڑنے والی کانگریس دہائیوں پہلے ختم ہوگئی تھی۔
مودی نے کہا’’آپ نے دیکھا ہوگا، جس طرح کانگریس نے کل اپنا منشور جاری کیا، اس سے ثابت ہوا کہ آج کی کانگریس آج کے ہندوستان کی امنگوں اور توقعات سے کٹ گئی ہے۔ کانگریس کی طرف سے جاری کردہ منشور اسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو جدوجہد آزادی کے دوران مسلم لیگ میں رائج تھی۔ کانگریس کے منشور میں مکمل طور پر مسلم لیگ کی چھاپ ہے اور باقی ماندہ حصہ یہ ہے کہ اس پر بائیں بازو کا غلبہ ہے۔ اس میں کانگریس نظر نہیں آ رہی ہے‘‘۔
مودی نے کہا کہ ایسی کانگریس اکیسویںویں صدی میں ہندوستان کو آگے نہیں لے جا سکتی۔
مسلم لیگ اور محمد علی جناح نے برطانوی ہندوستان کو الگ الگ ہندو اور مسلم ریاستوں میں تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا اور۱۹۴۷ میں قیام پاکستان کے بعد لیگ پاکستان کی غالب سیاسی جماعت بن گئی۔
کانگریس کا منشور پارٹی ہیڈ کوارٹر میں پارٹی قائدین ملکارجن کھرگے، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی نے جمعہ کو جاری کیا۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ کانگریس نے آزادی کے لئے لڑائی لڑی تھی اور مہاتما گاندھی سمیت کئی قدآور لوگ اس سے جڑے ہوئے تھے۔’’آج ملک ایک آواز میں بول رہا ہے کہ ملک کی آزادی کیلئے لڑنے والی کانگریس کو دہائیوں پہلے ختم کر دیا گیا تھا۔ جو کانگریس باقی رہ گئی ہے اس کے پاس نہ تو ملک کے مفاد میں پالیسیاں ہیں اور نہ ہی ملک کی ترقی کے لئے ویڑن ہے۔
کانگریس نے اپنے منشور میں ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی، سرکاری نوکریوں میں خواتین کے لئے۵۰ فیصد ریزرویشن، اگنی پتھ اسکیم کو منسوخ کرنے، اگلے دس سالوں میں جی ڈی پی کو دوگنا کرنے، اینٹی ڈیفیکشن قانون کو مضبوط بنانے، چین کے ساتھ پہلے کی صورتحال کو بحال کرنے، نویں سے بارہویں جماعت تک کے طلباء کے لئے موبائل فون اور جی ایس ٹی نظام میں ترمیم جیسے کئی وعدے کیے تھے۔
سہارنپور ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے لوک سبھا انتخابات کے لئے دونوں پارٹیوں کے درمیان اتحاد کو لیکر کانگریس لیڈر راہول گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو پر بھی شدید حملہ کیا ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۱۷ کے اسمبلی انتخابات میں ان کی ناکام شراکت داری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’دو لڑکوں کی فلاپ فلم‘ دوبارہ ریلیز ہوئی ہے۔
مودی نے انڈیااتحاد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگرچہ وہ’کمیشن‘ کے حق میں ہیں ، لیکن ان کی حکومت ایک مشن پر ہے۔
کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کو اپنے مضبوط گڑھ سے بھی امیدواروں کو تلاش کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ایسی مثالیں ہیں جہاں پارٹی کے امیدوار پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے لئے نہیں آئے۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ بی جے پی حکومت بغیر کسی امتیاز کے کام کرتی ہے اور کہا کہ حکومت تین طلاق کو ختم کرنے کے لئے بھی بل لائی ہے۔
مودی نے کہا’’آرٹیکل ۳۷۰ کو ختم کرنا ہمارا مشن رہا ہے اور یہ مشن بھی مکمل ہو چکا ہے۔ کشمیر میں پتھربازوں نے جو پتھر پھینکے، مودی نے وہ پتھر اٹھایا اور وکست جموں و کشمیر کی تعمیر شروع کر دی۔ آج ہر ہندوستانی کہتا ہے، ’نیت صحیح تو اتیجے صحیح‘۔ بی جے پی حکومت بغیر کسی امتیاز کے کام کرتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پالیسیاں سب تک پہنچیں اور اس کے لئے ہم نے ۱۰ سال تک کام کیا ہے۔ ہمارا منتر’سیچوریشن‘ ہے، جس کا مطلب ہے کہ لوگوں کو ۱۰۰ فیصد فائدہ ہونا چاہیے، یہی حقیقی سیکولرازم اور سماجی انصاف ہے۔‘‘