بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

الیکشن نہیں جنگ زرگری ہے

انہیں اقتدار چاہئے لوگ جائیں بھاڑ میں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-04-06
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

پارلیمانی الیکشن میں اپنی شراکت کو سیاسی پارٹیوں نے ’’جنگ زرگری‘‘ میںتبدیل کردیا ہے۔ ہر پارٹی میدان میں اپنے اُمیدواروں کو اُتار کر کامیابی کی صورت میں عوام کے ساتھ لمبے چوڑے وعدے کررہی ہیں جبکہ پیچیدہ ، نازک اور حساس نوعیت کے سیاسی، انتظامی، ریاستی اور اقتصادی اشوز کے حوالوں سے اتنے سبز باغ دکھائے جارہے ہیں کہ اب ان کی گنتی قدرے ناممکن بنتی جارہی ہے۔
کشمیر نشین سیاسی جماعتیں جس انداز فکر، طرزعمل اور نریٹوز کے ساتھ میدان میں اُتری ہیں اُس انداز فکر، طرزعمل اور نریٹو ز کا ذرہ بھر بھی تعلق عوام کو درپیش گوناگوں معاملات اور مسائل، خواہشات اور دیرینہ آرزئوں کی تکمیل اور حصولیابی کے ساتھ نہیں بلکہ حصول اقتدار، مرکز اقتدار سے نزدیکی اور اپنے لئے مختلف نوعیت کی مراعات سے ہے۔ایک دوسرے کو مرکز میںحکمران جماعت کی اے ، بی ، سی ٹیمیں ہونے کی طعنہ زنی اور اس حوالہ سے شرکت اقتدار اور مفادات حاصل کرنے کے دعویٰ جس تسلسل اور رفتار کے ساتھ سامنے لائے جارہے ہیں وہ ان سبھی پارٹیوں اور سیاسی سٹیک ہولڈروں کیلئے شرمناک اور تذلیل کن ہیں لیکن عوام کیلئے شرمناک یا باعث ندامت نہیں بلکہ ان سیاسی پارٹیوں کے ہاتھوں اپنے بھروسے اور معصوم جذبات کا بدترین استحصال سمجھا جارہاہے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ کشمیری عوام کی اکثریت سیاستدانوں کے ان حقیر اور ذاتی چونچلوں اور پردوں کے پیچھے اُن کی لن ترانیوں کوسمجھ نہیں پارہے ہیں اور سیاستدانوں کی اشوز کے حوالوں سے ان کی ’’لپ سروسز‘‘ پر اعتبار کرکے روایت پسندی سے کام لینے کے خوگر بن چکے ہیں۔ عوام کی اکثریت احتساب پر یقین نہیں رکھتی اور نہ کسی حوالہ سے مزاحمت کا عنصر ان کے انداز فکر کا ہی حصہ ہے۔ یہی وہ بُنیادی طرزعمل ہے جس کا سیاست دان اور ان سے وابستہ پارٹیاں ان کا استحصال کررہی ہیں اور اس یقین کے ساتھ عوام مزاحمت اور احتساب کا جذبہ نہیں رکھتے انہیں عموماً سبز باغ دکھاتے رہتے ہیں۔
دوسری طرف سیاسی پارٹیاں مسلسل طور سے ایک دوسرے کی کردارکشی کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ہے۔ وہ ایک دوسرے کے ماضی کو لے کر عوامی دربار بھی لگا رہی ہیں اور خود کو دودھ کا دھلا بھی جتلاتی ہیں۔ جبکہ لوگوں کی اکثریت جانتی ہے کہ کون کیا ہے اور کتنے پانی میں ہے۔مثلاً ماضی کے ہی تعلق سے اگر فرداً فرداً ان کے رول اور کردار کا محض سرسری طور سے تجزیہ کیاجائے اور قدم روک کر غور وفکر سے کام لیاجائے تو پھر سیاست کے اس حمام میں ہر کشمیر نشین سیاستدان خود کو ننگا ہی پائے گا۔
لیکن کوئی اپنے ماضی کے سیاسی رول اور کردار کے حوالہ سے اپنی ہمالیائی غلطیوں کا اعتراف کرنے کیلئے تیار نہیں۔ اندرونی خود مختاری اور سیلف رول کے نعرے اب داستان پارینہ بن چکے ہیں۔ کسی کے لئے عسکری اور علیحدگی پسند خیموں سے اپنی وابستگی یاد نہیں البتہ اپنے لئے سیاسی حریف قرار دینے والے سیاستدان کی فراڈ الیکشن میںرول کیلئے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور قانون کے مطابق تادیبی کارروائی کا مطالبہ لے کر میدان میں جلوہ گر ہے۔اگر واقعی کشمیر میں ایک سیاستدان کے خلاف فراڈ الیکشن میں ایف آئی آر درج کرکے کارروائی کا مطالبہ جائز ہے تو پھر ۱۹۷۷ء کے الیکشن کو حاشیہ پر رکھ کر باقی تمام الیکشنوں کا پنڈروا بکس کھولنے کا مطالبہ کیوں نہیں ؟ کیااس لئے کہ اُس ادوارمیں اُس کے خاندان کا ایک فرد انہی مبینہ فراڈ الیکشنوں کے سہارے اسمبلی کی رکنیت حاصل کرتا رہا اور وقت وقت کی وزارتی کونسل میں جگہ بھی پاتار ہا ۔ کیا یہ سیاسی ریاکاری نہیں ؟
کوئی پی ڈی پی کی سیڑھی استعمال کرکے قانون ساز کونسل کی رکنیت حاصل کرنے میںکامیاب رہا اور بحیثیت رکن اُس پارٹی کے سرپرست اعلیٰ کے حکومتی وژن اور مشن کی تعریف میں زمین وآسمان کے قلابے ملا تا رہالیکن اب دوسری کسی پارٹی کا رکن بن کر اپنی اُس سابق پارٹی کو رواتی اور خاندانی قراردے کر ہر اشو کے حوالہ سے اس کی کردار کشی کررہا ہے۔
    ایک اور سیاستدان ماضی میں روایتی سیاسی پارٹیوں کا حصہ رہاہے اوران پارٹیوں کی وساطت سے وزارتی کونسل کی رکنیت بھی حاصل کرتارہا۔ راستے غالباً کسی نظریہ کے تعلق سے الگ ہوگئے، دہلی کے ایک سیاستدان نے اس مخصوص سیاستدان کو ’’کشمیر میں ہمارا بھگوان‘‘کے اعزاز سے نوازا، بحیثیت وزیر (پی ڈی پی) اُ سوقت کی ریاستی انتظامیہ میں بیرون جموں وکشمیر سے لائے بیروکریٹوں کی کلیدی عہدوں پر تعیناتی کو کشمیرپر جارحیت سے مصداق حملہ قرار دیا لیکن اب اپنی سابق سیاسی پارٹیوں کو یہ کہکر نشانہ بنارہے ہیں کہ ’ان کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے‘۔ وہ دہلی کے بہت قریب سمجھے جارہے ہیں لیکن موجودہ انتظامیہ کی ہیت ترکیبی کے بارے میں مہر بہ لب ہیں۔ کیا یہ سیاسی ریاکاری نہیں؟
اور بھی کئی سیاستدان ہیں جن کے بارے میں عوامی اور سیاسی سطحوں پربہت کچھ کہا اور سنایا جارہا ہے۔لیکن کس کس کا نام لیاجائے۔ یہ استحصالیوں کا جم گٹھا ہے ۔ آج تک ان میں کسی ایک بھی سیاسی پارٹی نے اپنے مالی ذرائع کے بارے میں ایک پیسے کی بھی تفصیل عوام کے سامنے نہیں رکھی ہے وہ کہاں سے مالی وسائل حاصل کررہی ہیں ، ان کے اخراجات کون برداشت کررہا ہے، ماسوائے اس ایک چھوٹی سی اطلاع کہ نیشنل کانفرنس کو بھی الیکٹورل بانڈز کی وساطت سے کسی نے پچاس لاکھ کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
بہرحال بات پارلیمانی چنائو کے حوالہ سے شروع کی تو تان کسی اور بات پر ٹوٹتی رہی۔ جو کچھ اب تک بیانات اور دعویٰ سامنے آتے رہے ہیں ان کا عشرعشیر بھی عوام کی خواہشات اور روزمرہ کے مسائل سے نہیں بلکہ جو کچھ کہا اور کیا جارہاہے اس کا نچوڑ صرف اور صرف یہ ہے کہ بس اقتدار چاہئے تاکہ اس کی لذتوں اور مراعاتوں سے کچھ اور اسفادہ حاصل ہوتا رہے۔ یہی ان کا متاع حیات ہے عوام کی خواہشات اور مسائل ان کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

ناجائز منافع خوری

Next Post

سوریہ کمار آئندہ میچ کے لیے ممبئی انڈینز ٹیم کے ساتھ جڑیں گے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
کسی بھی نمبر پر بلے بازی کرسکتا ہوں : سوریہ کمار یاد و

سوریہ کمار آئندہ میچ کے لیے ممبئی انڈینز ٹیم کے ساتھ جڑیں گے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.