سرینگر//
پیپلز کانفرنس کے سربراہ‘سجاد غنی لون نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور دیگر کے خلاف ۱۹۸۷کے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں مبینہ دھاندلی میں ان کے رول کے لئے مقدمہ درج کرنا کشمیریوں کے تئیں اعتماد سازی کا سب سے بڑا اقدام ہوگا۔
لون نے شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں نامہ نگاروں سے کہا’’جہاں تک۱۹۸۷ کا تعلق ہے، میرا پختہ یقین ہے کہ آج بھی کشمیریوں کے خلاف سی بی ایم (اعتماد سازی کا سب سے بڑا اقدام) ایک ایف آئی آر ہوگی جس میں فاروق صاحب، کانگریس رہنماؤں اور بیوروکریٹس کا نام انتخابات میں دھاندلی کیلئے ہے‘‘۔
علیحدگی پسند سے مرکزی دھارے میں آنے والے سیاست داں بارہمولہ حلقہ سے آئندہ لوک سبھا انتخابات لڑ رہے ہیں۔
لون نے کہا کہ ۱۹۷۸ کے انتخابات میں دھاندلی کے لئے کوئی احتساب نہیں کیا گیا ہے ، جس کے بارے میں انہوں نے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا’’ایک لاکھ لوگ مارے گئے ہیں، ہزاروں کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔ یتیموں کی فوج، بیواؤں کی فوج اور کوئی احتساب نہیں؟ کیا وہ انسان نہیں تھے؟ کیا ان کی زندگی کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟‘‘
لون نے کہا کہ ان کے والد عبدالغنی لون ایک سیاسی شخصیت تھے جنہوں نے۱۹۸۷ کے انتخابات کے بعد انتخابی سیاست چھوڑ دی تھی۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا’’میرے والد نے ۱۹۸۷تک انتخابات میں حصہ لیا، لیکن اس کے بعد نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنی انتخابی مہم میں ان کی تصاویر کا استعمال نہیں کرتے۔ ہم ان کے موقف کا احترام کرتے ہیں۔‘‘