سرینگر//
۲۱ دن تک نمک اور پانی پر زندگی گزارنے کے بعد معروف ماحولیاتی کارکن اور تعلیمی مصلح سونم وانگچک نے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور ہمالیائی ماحولیات کے تحفظ کے لیے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے‘لیکن اصرار کیا کہ ان کی لڑائی جاری رہے گی۔
بھوک ہڑتال ختم کرتے ہوئے وانگچک نے کہا ’’ میں لداخ کے آئینی تحفظ اور لوگوں کے سیاسی حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھوں گا‘‘۔
بھوک ہڑتال ختم ہونے کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے کے مختلف حصوں میں ہزاروں افراد جمع ہوئے اور خواتین کے گروپوں نے کہا ہے کہ وہ اب انہی مطالبات کو لے کر بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔
اس سے پہلے وانگچک نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی سے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی ایک نئی اپیل کی۔
ایکس پر شیئر کیے گئے ویڈیو پیغامات میں ایک کمزور نظر آنے والے وانگچک، جن کا’آب و ہوا کا روزہ‘ منگل کو۲۱ویں دن میں داخل ہوا، نے لداخ کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس بار ملک کے مفاد میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال ’بہت احتیاط‘ سے کریں۔
وزیر اعظم کو بی جے پی کے انتخابی منشور میں کئے گئے وعدوں کی یاد دلاتے ہوئے وانگچک نے کہا کہ مودی بھگوان رام کے عقیدت مند ہیں اور انہیں’پران جائے پر وچن نہ جائے‘ کی ان کی تعلیم پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے لیکن ہم شہریوں کے پاس ایک خاص طاقت ہے۔ ہم کنگ میکر ہیں، اگر یہ کام نہیں کرتا ہے تو ہم حکومت کو اپنے طریقے تبدیل کرنے یا حکومت کو تبدیل کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔ آئیے اس بار قوم کے مفاد میں اپنی بیلٹ پاور کو بہت احتیاط سے استعمال کرنا یاد رکھیں۔
وانگچک نے کہا کہ گزشتہ ۲۰ دنوں میں لداخ کے ۳ لاکھ باشندوں میں سے تقریبا۶۰ہزار نے اپنے درد کا اظہار کرتے ہوئے بھوک ہڑتال میں حصہ لیا ہے لیکن’’اس حکومت کی طرف سے کوئی لفظ نہیں آیا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم لداخ میں ہمالیہ کے پہاڑوں کے نازک ماحولیاتی نظام اور یہاں پھلنے پھولنے والی منفرد مقامی آدیواسی ثقافتوں کی حفاظت کیلئے اپنے وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کے شعور کو یاد دلانے اور بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وانگچک نے کہا کہ ہم مودی اور امیت شاہ کو محض سیاست دان نہیں سمجھتے بلکہ ہم انہیں سٹیٹسمین سمجھنا چاہیں گے اور اس کے لئے انہیں کچھ کردار اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
دریں اثنا معروف ادا کار‘ پرکاش راج نے منگل کے روز بھوک ہڑتال پر بیٹھے ماہر تعلیم سونم وانگچک کے ساتھ ملاقات کی اور اپنی۵۹سالگرہ منائی ۔
بتادیں کہ لداخ کو ریاست کا درجہ دینے ، چھٹے شیڈول کو لاگو کرنے اور ماحولیات کو لاحق خطرات سے تحفظ فراہم کرنے کی خاطر سونم وانگچک گزشتہ بیس روز سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق معروف اداکار پرکاش راج نے منگل کے روز لہیہ جا کر وہاں بھوک ہڑتال پر بیٹھے سونم وانگچک کے ساتھ ملاقات کی۔
نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران پرکاش راج نے کہاکہ سونم وانگچک کا احتجاج حق بجانب ہے ۔انہوں نے کہاکہ سونم وانگچک پچھلے بیس دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے ، وہ یہ صرف لداخ کے لئے نہیں پورے ملک کے لئے کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق سونم وانگچک ماہر تعلیم ہیں اور سیاست کے ساتھ ان کی کوئی وابستگی نہیں لیکن اس کے باوجود وہ ماحولیات کوبچانے کی خاطر اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ہمیں سونم وانگچک کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ وہ ایک اہم کاز کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔
معروف اداکار نے کہاکہ ہمالیائی پہاڑیوں اور گلیشئروں کو خطرات لاحق ہے جس پر سب کو صدائے احتجاج بلند کرنے کی ضرورت ہے ۔
پرکاش راج نے ملک کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ وانگچک کی کوششوں میں شامل ہو کر ماحولیات کو بچانے کی خاطر آگے آئیں۔
واضح رہے کہ مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد سونم وانگچک نے لداخ کو سٹیٹ ہڈکا درجہ دینے ، چھٹے شیڈول کو لاگو کرنے اور ماحولیات کو بچانے کی خاطر بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے ۔