صاحب آپ خود فیصلہ کیجئے کہ ہم کچھ نہیں کہیں گے اور… اور بالکل بھی نہیں کہیں گے ۔ بات کانگریس کی ہے… کانگریس پارٹی کی ہے جس کے بار ے میں کہا جا رہا ہے کہ اس نے جموں صوبے کی دونوں پارلیمانی نشستوں کیلئے امیدواروں کے نام طے کئے ہیں… نام طے کئے ہیں‘ لیکن ابھی اعلان نہیں کیا ہے اور… اور بالکل بھی نہیں کیا ہے ۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے کہ اس وقت سبھی سیاسی جماعتیں امیدواروں کے نام طے کرتی ہیں‘ ان کا اعلان بھی کرتی ہیں… اور اگر کانگریس نے بھی ایسا ہی کیا ہے یا کررہی ہے تو… تواس میں کوکوئی نئی یا انوکھی بات تو نہیں ہے… نہیں صاحب آپ غلط ہے ‘ اس میں ایک نئی اور انوکھی بات ہو یا نہیں … لیکن جن دو امیدوروں کی بات کی جا رہی ہے … اگر کانگریس نے واقعی ان دو کا انتخاب کیا ہے تو… تو یہ کانگریس کے بارے میں بہت کچھ پتہ چلتا ہے… کہاجارہا ہے کہ کانگریس نے ادھمپورکے حلقے کیلئے لال سنگھ اور جموں کیلئے تارا چند کانام طے کیا ہے… اگر یہ بات سچ اور صحیح ہے تو… تویہ اس بات کی چغلی کھاتا ہے کہ کانگریس میں کس قدر قحط الرجال ہے اور… اور اس لئے ہے کہ دونوں لال سنگھ اور تارا چند کانگریس کو چھوڑ کر چلے گئے تھے… لال سنگھ تو بہت سال پہلے چھوڑ کر چلے گئے تھے جبکہ تارا چند آزاد کے غلام بن گئے تھے… لیکن تارا چند کو جلد اپنی غلطی کا احساس ہو گیا اور انہوں نے آزاد کی غلامی سے آزادی حاصل کی جبکہ لال سنگھ کی واپسی کئی برسوں بعد ہو ئی ہے… ہمیں ان کی گھر واپسی پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… لیکن صاحب اگر یہ دونوں واپس نہیں آتے تو… تو کیا کانگریس کے پاس ان دو حلقوں سے امیدواروں کھڑا کرنے کیلئے کوئی اہل اور قابل امیدوار نہیں تھا… اگر تھا تو پھر ان آیا رام گیا رام کو ہی میدان میں کیوں اتارا جا رہا ہے؟یقینا اس لئے اتارا جارہا ہے کہ کانگریس میںہر سطح پر قیادت کا فقدان ہے… لیڈروں اور کارکنوں کا قحط ہے… اگر ایسا نہیں ہو تا تو… تو اللہ میاں قسم لال سنگھ اور تارا چند کو موقع نہیں ملتا… الیکشن لڑنے کا موقع بالکل بھی نہیں ملتا ہے۔ ہے نا؟