تو صاحب کیا سیاست میں ہی سیاست ہو تی ہے یا اس کے علاوہ کہیں اور بھی سیاست ہو تی ہے… ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچی جاتی ہے… ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے… ایک دوسرے سے بدلہ لیا جاتا ہے… یقین کیجئے کہ ایسا ہو تا ہے اور… اور وہاں ہوتا ہے جہاں ان سب باتوں کی گنجائش نہیں ہی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔یہ سب دیکھ کر ہم ایک ہی نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ بے چارے سیاستدان خواہ مخواہ بد نام ہیں… اصلی سیاست تو کہیں اور ہو تی ہے… سیاست کے کھیل میں جو چال بازیاں ہوتی ہیں… اس کا گئی گنا تو کہیں اور ہو تا ہے… ہماری مساجد میں ہوتا ہے… یقینا ہم دوسرے مہینوں میں مسجد کا رخ نہیں کرتے ہیں… مسجد سے دور رہتے ہیں… لیکن اکثریت کی طرح ہم بھی ’رمضان نمازی‘ بن جاتے ہیں… اوراس طرح ہمیں بھی موقع ملتا ہے… اس بات کا مشاہدہ کرنے کا موقع کہ … کہ ہماری مساجد میں صرف عبادت نہیں ہو تی ہے… وہاں سیاست بھی ہو تی ہے… لیکن یہ سیاست علامہ اقبال کی ’جدا ہو دین سے سیاست تو رہ جاتی ہے چنگیزی‘… والی سیاست نہیں ہو تی ہے… بلکہ یہ دوسرے قسم کی سیاست ہو تی ہے… ایسی سیاست جس کا تعلق مساجد کی دھڑہ بندی سے ہوتا ہے… ایک گہرا تعلق۔جس میں ایک فریق اپنے دوسرے فریق… متحارب فریق کو نیچا دکھانے کیلئے … بہت نیچے گر جاتا ہے… یہ دھڑہ بندی اتنی گہری اور شدید ہو تی ہے کہ… کہ اللہ میاں ہی حافظ ۔ایک فریق یا فرد سے اگر معمولی چوک ہو جائے تو … تو دوسرا فریق اس پر ایسا شدید وار کردیتا ہے کہ… کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے مسجد کو ’گاڈِ کوچہِ‘ یا مچھلی بازار بنتے دیکھا ہے… مسجد کے تقدس کا پاس لحاظ ‘نہ رمضان کا احترام… نہ امام صاحب کے ادب کا کوئی خیال… اس منظر کو دیکھ کر ہمیں گماں ہوا کہ … کہ ہم اپنے محلے کی مسجد میں نہیں بلکہ … بلکہ اسمبلی میں بیٹھے ہیں جہاں حریف سیاسی جماعتیںایک دوسرے پر وار اور پلٹ وار کا ایک بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں دیتی ہیں ۔یہ سب دیکھ کر یقین کیجئے کہ ہماری نظروں میں سیاستدانوں کا احترام بڑھ گیا … ہم انہیں عزت سے دیکھنے لگے… اور … اور اس لئے دیکھنے لگے کہ سیاست میں یقینا سیاست کی گنجائش ہے… لیکن ہماری مساجد میں نہیں … لیکن کیا کیجئے کہ ہماری مساجد بھی سیاست … گندی سیاست کی نذر ہو گئی ہیں اور… اور سو فیصد ہو گئی ہیں ۔ ہے نا؟