سیاستدان سادھو سنت تو ہوتے نہیں ہیں اور بالکل بھی ہیں ہو تے ہیں جو وہ اقتدار کو خوشی خوشی تیاگ کریں … ایسا نہیں ہوتا ہے…اس بات کو سب سے بہتر سیاستدانوں کو ہی سمجھنا چاہئے… سیاستدان ہی اس بات کو سمجھنے چاہئیں تھے … لیکن لگتا ہے کہ … کہ کشمیر کے سیاستدانوں نے اس بات کو نہ سمجھنے کی قسم کھائی ہے اور… اور سو فیصد کھائی ہے… اسی لئے تو کشمیر میں ایک ساتھ لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن نہ کرانے کے فیصلے پر یہ سبھی آگ بگولہ ہو گئے ہیں … اورموجودہ انتظامیہ … جس کی قیادت ایک منجھے ہو ئے سیاستدان کررہے ہیں‘ پر الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن کے انعقاد کو سبوتاژ کیا ہے… اور اس لئے کیا ہے تاکہ … تاکہ وہ اقتدار لوگوں کو منتقل نہ کر سکے … یہ الزام لگانے میں اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘عمرعبداللہ پیش پیش ہیں … جنہیں کشمیر میں اسمبلی الیکشن نہ ہونے پر غصہ نہیں … بلکہ بہت زیادہ غصہ ہے… اور اس غصہ میں یہ جناب انتظامیہ پر ایسے الزام لگا رہے ہیں جو انہیں نہیں لگانے چاہئیں تھے اور… اور اس لئے نہیں ہو نے چاہئیں تھے کیونکہ عمرعبداللہ خود ایک سیاستدان ہیں اور… اور دنیا کے جس حصے میں ہم رہتے ہیں اس حصے میں کوئی ایک بھی سیاستدان ایسا نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے جو ہنسی خوشی اقتدار سے الگ ہونے کو تیار ہو… جو اقتدار کو تیاگ کرے …اس لئے اگر ہم صاحب کے اس الزام کو صحیح بھی مانا جائے تو بھی انہیں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہئے تھا… ہمیں تو بالکل بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ ایک بار اقتدار ہاتھ سے چلا گیاتو یہ دوبارہ واپس آئے یہ ضروری نہیں کہ… کہ ہر کوئی مودی جی نہیں ہے کہ … جنہیں یقین ہے …اس بات پر یقین ہے کہ آئندہ لوک سبھا میں بھی ان کی جیت یقینی ہے… انہیں اپنی اس جیت کا اتنا یقین ہے کہ انہوں نے روز گزشتہ کابینہ میٹنگ میں وزراء کو الیکشن کے بعد قائم ہونے والی ان کی حکومت کے پہلے سو دنوں کا نقش راہ تیار کرنے کی ہدایت دی… یہ تو مودی جی کی بات رہی… ہر کوئی مودی جی نہیں ہو سکتا ہے…اس لئے کشمیر میں اس وقت جو اقتدار میں ہیں ‘ جن کا سکہ اس وقت چل رہا ہے… اگر وہ عمرعبداللہ کے بقول اقتدار لوگوں کو منتقل کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آ رہے ہیں تو… تو اس میں ان کی کوئی خطا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ… کہ کوئی سیاستدان اس کیلئے کبھی تیار نہیں ہو تا ہے… بالکل بھی نہیں ہو تا ہے۔ ہے نا؟