اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

یہ نظریاتی نہیں مفاداتی سٍ ہیں

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-03-20
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے ساتھ ہی جہاں ریاست دو حصوں میں تقسیم ہوئی وہیں اسمبلی اور بلدیاتی حلقوں کی نئی حد بندی نے بحیثیت مجموعی الیکٹورل پراسیس کے حوالہ سے کشمیر اور جموں کا الیکٹورل تانا بانا بھی تہہ وبالا ہو کررہا۔
اب یہ نہیں کہا جارہا ہے کہ کشمیرکے تین پارلیمانی حلقے اور جموں کے دو بلکہ اب یہ کہا جارہا ہے کہ کشمیر کے اڑھائی پارلیمانی حلقے اور جموں کے اڑھائی پارلیمانی حلقے ہیں۔ یہ تقسیم نوبھی کسی حد تک ٹنل کے آر پار کی آبادی کیلئے قابل قبول تھی لیکن اس تقسیم کو جس انداز، جس طریقے اور جن سیاسی ،علاقائی ، مذہبی ، فرقہ واریت اور ذات پات سے عبارت طرز پر سامنے لایا جارہاہے اُس کے نتیجہ میں بھلے ہی کچھ لوگوں کو کامیابی کی صورت میں فائدہ مل سکے لیکن یہ تقسیم جموں وکشمیر کی وحدت، سالمیت، عوامی بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ یک جہتی کیلئے کب اور کس مرحلہ پر سم قاتل ثابت ہوگا کچھ قطعیت کے ساتھ تو نہیں کہا جاسکتا ہے البتہ نوشتہ دیوار دور دور سے صاف نظرآرہی ہے۔
سیاسی جماعتیں آپس میں لڑ رہی ہیں ، اپنے مفادات اور ایجنڈا کے کامیاب حصول کیلئے بہت کچھ کررہی ہیں اور کہہ بھی رہی ہیں لیکن زمین پر جو کچھ حقائق اب تمام تر تلخیوں اور سچائی کے ساتھ واضح طور سے نظرآرہے ہیں کم وبیش سبھی جماعتیں اُس زمینی حقیقت کو نہ جانے کیوں، دانستہ طور یا نادانستہ طور نظرانداز کررہی ہیں۔ لوگ مختلف سیاسی عقیدوں اور نظریاتی خطوط پر تقسیم ہوچکے ہیںجو خود ان خطوں اور علاقوں کی ترقیات اور لوگوں کی فلاح کے حوالہ سے ناپسند عمل ہی نہیں بلکہ آنے والے وقتوں میں بے حد نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
اس نقصان اور تقسیم کی کسی سیاسی پارٹی کو پروا نہیں اس کے برعکس ہر پارٹی لوگوں کی اسی تقسیم کو اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کی سمت میں شیر مادر تصور کررہی ہے بلکہ چند قدم آگے پیش قدمی کرکے اس تقسیم کو اور زیادہ مستحکم بنارہی ہے۔ یہ ایک خطرناک سوچ ہے جو کسی بھی مرحلہ پر آنے والے وقتوں میں کشمیر اور جموں کی نہ صرف آپسی یکجہتی اور عوامی سطح پر روابطہ کو پارہ پارہ کرسکتی ہے بلکہ سکیورٹی صورتحال کے تناظرمیں کچھ نئے ناپسندیدہ اور ناخوشگوار مراحل اور واقعات کا جنم داتا بھی بن سکتا ہے جس منظرنامہ کو کیش کرنے کیلئے سرحدوں کی ہمسائیگی میں کئی خریدار ہر لمحہ ٹوہ میں بیٹھے ہوتے ہیں۔
کشمیر کے اس مخصوص منظرنامہ کو اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھنے کے باوجود کوئی پارٹی کسی دوسری پارٹی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر عوام کے وسیع تر مفادات میں چلنے کیلئے تیار نہیں، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کا یارانہ ا ب تیزی سے قصہ پارینہ محسوس کیاجارہاہے ، ان دونوں پارٹیوں کو ان کی مخالف دوسری پارٹیاں عموماً خاندانی قرار دے کر انہیں عوام دُشمنی خطاب سے نوازتی رہتی ہیں جبکہ یہ دوپارٹیاں اپنی مخالف پارٹیوں… اپنی پارٹی، پیپلز کانفرنس اور آزاد کی ڈی پی اے پی وغیرہ کو حکمران جماعت کی اے ، بی ، سی ٹیموں کے طور مسلسل پیش کرکے اپنے اپنے دلوں کی منافقت پر مبنی بھڑاس نکال رہی ہیں۔
کون پارٹی آبادی کے کس کس مخصوص طبقے اور فرقے کو ذات ،رنگ ، نسل ، لسانیت ، مذہب اور عقیدے کی بُنیادوں پر اور تقسیم درتقسیم کے نظریے کو تقویت پہنا کر اپنے سیاسی حقیر مفادات اور نظرنہ آنے والا ایجنڈا پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتی ہے اس بار ے میں نشاندہی کرکے اس تقسیم درتقسیم کے مجرمانہ کھلواڑ اور شرمناک اپروچ کا حصہ نہیں بننا چاہتے ہیں البتہ وہ لوگ جو محض اس تقسیم کے ایجنڈا کو دیکھ کر کسی حد تک متاثر ہورہے ہیں یا متاثر ہوچکے ہیں ان پر صرف یہ واضح کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ ان سیاسی بہروپیوں کے اس جال میں نہ پھنس کررہ جائیں کیونکہ اس تقسیم میں وہ اپنے مستقبل کو کسی بھی حوالہ سے محفوظ نہیں پائیں گے۔
گوجر پہاڑیوں سے باہم گریباں ہوگا، سنی عقیدے کا شیعہ عقیدے کے اہل کے ساتھ تصادم میں اُلجھا نظرآئے گا، مسلمان اور ہندو اور سکھ جو بھی مذہب کے نام پر سیاسی بہکائوے میں آتار ہے گا وہ ایک دوسرے کو اپنے دھرم کا دُشمن سمجھتا رہے گا، ان خطوط اور بُنیادوں پر تقسیم درتقسیم جب اپنے عروج پر پہنچ پائے گی تو سالمیت اور وحدت کا نظریہ بھی از خود دم توڑ دے گا۔پھر کون کس کا اس کا تصور ہی لرزہ خیز محسوس ہورہا ہے ویسے بھی انہی چند عقائد اور خطوط پر ملک کے بہت سارے حصوں میں اسی سے مشابہت منظرنامہ تیزی سے اُبھر رہا ہے ۔المیہ تو یہ ہے کہ قانون کی ذمہ دار اکائیاں بھی اب اندر ہی اندر سے نظریاتی تقسیم کی بُنیاد پر کام کرنے میں یقین رکھنے لگی ہے ۔آئین اور قانون کا احترام ان کیلئے جبکہ سماج کو تقسیم کرنے کے حامل عنصر کے حوالہ سے بھی ضروری نہیں بلکہ ثانوی درجہ اختیار کرتا جارہا ہے۔
کشمیر کی مخصوص سیاسی اُفق پر اس تعلق سے زرہ بھر بھی احساس نہیں ، لوگوں کو تقسیم کرکے ہر ایک اپنی اپنی مسجد ضرار کی تعمیر کا خواہاں ہے۔ یہ نظریاتی نہیں مفاداتی سیاست ہے اور جہاں کہیں بھی مفاداتی سیاست کو بطورمشن، بطور ایجنڈا، بطور ہدف اور بطور ایمان تقویت پہنچا کر اس کو سیاسی زندگی کا ان مٹ جز بنایا جاتا ہے ایسے اپنے لئے وقتی طور سے کامیابی تو حاصل کرلیتے ہیں لیکن لوگوں کو پھر ردعمل میںطویل مدت تک اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔یہ کوئی مفروضہ نہیں ،عالمی سطح پر جو قومیں اس سوچ کے حامل سیاستدانوں کی سیاست پر عمل پیرا ہوتی رہی ہیں وقت نے ثابت کردیا ہے کہ ان کا جو حشر ہوا یا ہورہاہے اُس کی نظیر بھی کہیں سے نہیںملتی۔
اسی سوچ کا حامل فی الوقت ایک سیاست کار کے روپ میں امریکی عوام پر مسلط ہونے کی کوشش کررہا ہے اور کھلم کھلا اعلان کررہا ہے کہ اگر ’’مجھے (ٹرمپ) آنے والے صدارتی الیکشن میں کامیاب نہیں بنایاگیا تو امریکہ میں خون کی ندیاں بہہ جائینگی۔‘‘

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

صاحب بات اقتدار کی ہے!

Next Post

آسٹریلیا نے افغانستان کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی سیریز ملتوی کی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post

آسٹریلیا نے افغانستان کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی سیریز ملتوی کی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.