بہتر سڑک روابطہ معاشی ترقی اور سماجی بہبود ، لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے ، تجارت کو فروغ دینے اور لوگوں کوآپس میں جوڑنے کے لیے اہم ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بازاروں ، ملازمتوں ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کے لیے ضروری ہیں ، اور قومی سلامتی اور دفاع میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس تناظر میں مرکزی حکومت کا جموں کشمیر کیلئے زائد از ۱۰ ہزار کروڑ روپے کے سڑک اور ٹنلوں کے منصوبوں کو منظوری دینا یوٹی کیلئے ایک اہم پیش رفت ہے جو اس خطے کیلئے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکز ی حکومت نے پیر ۲۳ جون۲۰۲۵ کو جموں کشمیر کیلئے ۱۰ ہزار ۶۳۷ کروڑ روپے کے ۱۹سڑک اور سرنگ کے منصوبوں کو منظوری دی۔ یہ منصوبے سفر کے وقت کو کم کریں گے اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع سرحدی اضلاع کے کئی علاقوں تک ہر موسم میں رسائی فراہم کریں گے۔
اہم منصوبوں میں پیر کی گلی اور سادھنا پاس پر دو سرنگیں شامل ہیں۔ نو کلومیٹر طویل پیر کی گلی سرنگ‘جو ۳۸۳۰ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جانی ہے ، تاریخی مغل روڈ کے ذریعے کشمیر اور جموں کے پیر پنجال علاقے کے درمیان ہر موسم میں رابطہ فراہم کرے گی۔ اب تک سردیوں میں برف باری اور برفانی تودے گرنے کی وجہ سے سڑک بند دیکھی گئی ہے۔
دوسری اہم سرنگ ، جو ۳۳۳۰ کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی ، کا مقصد شمالی ضلع کپواڑہ میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کشمیر اور کرناہ خطے کے درمیان ہر موسم میں رابطہ فراہم کرنا ہے۔ سات کلومیٹر طویل اس سرنگ سے سفر کا وقت بھی کم ہو جائے گا۔
ان پروجیکٹوں کی منظوری نے جموںکشمیر میں بالعموم اور وادیٔ کشمیر میں بالخصوص بڑے پیمانے پر جوش و خروش پیدا کردیا ہے۔
مجوزہ پیر کی گلی سرنگ ، جو۸۴ کلومیٹر مغل سڑک کو سری نگر جموں قومی شاہراہ کا ایک اہم متبادل فراہم کرنے والی ہر موسم کی سڑک میں تبدیل کر دے گی ، نے تمام سیاسی رہنماؤں کو پرجوش کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ ان کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔
مغل روڈ کی تعمیر سب سے پہلے۱۹۷۰ کی دہائی میں شیخ محمد عبداللہ کی حکومت کے دوران شروع کی گئی تھی ، لیکن اس منصوبے میں بہت کم پیش رفت ہوئی۔ اسے ۲۰۰۳ میں مفتی محمد سعید کی حکومت کے تحت بحال کیا گیا تھا اور ۲۰۰۹ تک عمر عبداللہ کے دور میں ٹریفک کی اجازت دی گئی تھی۔ اگرچہ یہ سڑک اب کام کر رہی ہے ، لیکن یہ صرف موسم گرما میں کھلی رہتی ہے کیونکہ پیر کی گلی اور بافلیاز کے اہم حصوں پر بھاری برف باری سردیوں میں اسے بند کرنے پر مجبور کرتی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے اس پیش رفت پر کاکہا’’ پچھلے آٹھ مہینوں سے نیشنل کانفرنس کی حکومت مغل روڈ پر سرنگ کے منصوبے کیلئے بات چیت پر زور دے رہی ہے۔ ہم اس پر سخت محنت کر رہے تھے اور حکومت ہند کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کی ہے۔ خاص طور پر سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت۔ آخرکار ان بڑے منصوبوں کو منظوری دے دی گئی ہے‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا’’ مغل روڈ پر یہ سرنگ بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ یہ کشمیر اور جموں کے درمیان سال بھر رابطہ فراہم کرے گی۔ یہ اسٹریٹجک اور تجارتی دونوں قدر رکھتا ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ۲۰۰۹ میں جب بھی انہوں نے پہلی بار مغل روڈ پر گاڑی چلائی ، ان کی پارٹی اور ان کی حکومت سرنگ کی تعمیر کی وکالت کرتی رہی ہے۔ ’’ ہم برسوں سے اس پر عمل پیرا ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ آخر کار اسے منظوری مل گئی ہے‘‘۔
ان پروجیکٹوں کی منظوری سے صرف دو ہفتے قبل وزیرا عظم مودی نے کشمیر کو ریل کے ذریعے کنیار کماری سے جوڑنے کا خواب پورا کرتے ہو ئے وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو کٹرا سے سرینگر تک ہری جھنڈی دکھائی ۔اس کے علاوہ انہوں نے ۴۶ہزار روپے مالیت کے تعمیراتی پروجیکٹوں کا افتتاح یا پھر ان کا سنگ بنیاد رکھا ۔
کشمیر میں ریل مکمل خد مات کی شروعات ایک نئے دور کا آغاز ہے جو اس خطے کی معاشی و اقتصادی ترقی میں ایک کلیدی رول ادا کرے گی ۔
ٹرین کی شروعات کے ساتھ ہی کشمیر کی چیری نہ صرف ملک کے مختلف بازاروں بلکہ سعودی عرب بھی پہنچ گئی اور اگر یہ شروعات ہے تو آگے چل کر کشمیر کے دوسرے میوہ جات‘ جن میں سیب قابل ذکر ہے کہ صرف کم وقت اور لاگت میں ملک بلکہ دنیا کے بازاروں میں بھی پہنچ جائیگا ۔
گزشتہ روز اعلان کردہ۱۹ پروجیکٹوں میں لالچوک چوک سے پارمپورہ تک۷۰۰ کروڑ روپے مالیت کے فور لین فلائی اوور کی تعمیر کا بھی منصوبہ ہے ۔ یہ اپنے آپ میں ایک اہم پیش رفت ہے کیونکہ یہ شہر کا وہ حصہ ہے جس میں صبح اور شام کے وقت ٹریفک کا زیادہ دباؤ رہتا ہے ۔ فلائی اوور کی تعمیر سے اس مسئلہ پر قابوپانے میں آسانی ہو گی ۔
جموں کشمیر ایک حساس اور سرحدی علاقہ ہے ‘ جس کی پاکستان کے ساتھ سرحدیں ہیں ۔ان پروجیکٹوں کی تکمیل سے فورسز کی نقل و حمل بھی آسان ہو جائیگی اور انہیں کسی ہنگامی صورتحال میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں آسانی ہو جائیگی جبکہ خراب موسمی صورتحال بھی ان کے آڑے نہیں آئیگی ۔ اس ضمن میں رواں سال کے آغاز میں سونمرگ ٹنل کا افتتاح کلیدی اہمیت کا حامل ہے ۔
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر ‘ منوج سنہا نے ان پروجیکٹوں کی منظوری پر جہاں مرکزی حکومت کو شکریہ ادا کیا وہیں ان کاکہنا تھا کہ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل یہ پروجیکٹ لاجسٹک سپورٹ اور فوجیوں کی نقل و حرکت کو بہتر بنائیں گے۔ یہ جموںکشمیر میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں گے اور مختلف سیاحتی مقامات کو مربوط کریں گے۔ سرنگوں کی تعمیر سفر کے وقت کو کم کرے گی ، ہر موسم میں رابطے کو یقینی بنائے گی اور اقتصادی ترقی کو فروغ دے گی۔
۔۔۔۔۔۔