نئی دہلی//
سپریم کورٹ چیف جسٹس کے بجائے ایک مرکزی وزیر سمیت دیگر پر مشتمل پینل کی سفارش پر الیکشن کمشنروں کی تقرری کے دسمبر ۲۰۲۳کے (ترمیم شدہ) قانونی التزامات کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر جمعہ کو سماعت کرے گی۔
جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے بدھ کو عرضی گزاروں کے وکلاء کو بتایا کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے فہرست سازی کے بارے میں معلومات موصول ہوئی ہیں اور یہ معاملہ۱۵مارچ کو درج کیا جائے گا۔
ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) کی جانب سے عرضی کا ذکر کیا تھا۔
بنچ نے بھوشن سے کہا’’ہمیں چیف جسٹس سے ایک پیغام موصول ہوا ہے ۔ ہم اسے جمعہ کو درج کریں گے ‘‘۔
وکیل پرشانت بھوشن نے منگل کو جسٹس کھنہ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے معاملے کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔اے ڈی آر کے علاوہ کانگریس نے جیا ٹھاکر کی جانب سے بھی عرضیاں داخل کی ہیں۔
رٹ پٹیشن میں نئے ترمیم شدہ قانون کے بجائے ’انوپ برنوال‘کیس میں آئینی بنچ کی ہدایات کے مطابق الیکشن کمشنروں کی تقرری کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے ۔اے ڈی آر کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مارچ میں کسی بھی دن عام انتخابات کا اعلان ہونے والا ہے ۔ اس لیے اس معاملے کی جلد سماعت کی جائے ۔
درخواست میں کہا گیا ’’اب، ایگزیکٹو کے پاس دو الیکشن کمشنرز کی تقرری کرنے کی صلاحیت ہے ، جو اسے نامناسب فائدہ دے سکتی ہے ۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے میں الیکشن کمیشن کا کردار اہم ہے ۔ اس لیے تقرری بھی منصفانہ ہونی چاہیے ‘‘۔
کانگریس نے جیا ٹھاکر کی طرف سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ہے کہ وہ دسمبر ۲۰۲۳میں نافذ نئے قانون کے التزامات کے مطابق دو الیکشن کمشنروں کی تقرری نہ کرے ۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیا قانون آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے اصولوں کے خلاف ہے ۔ اس کے علاوہ یہ انوپ برنوال بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کے خلاف ہے ۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات۲۰۲۴کے پیش نظر الیکشن کمشنروں کی فوری تقرری ضروری ہے ۔
عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ نے۲مارچ۲۰۲۳کو کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنرز کا تقرر صدرجمہوریہ کے ذریعہ ایک پینل کے مشورے پرکیاجائے گا۔ اس پینل میں وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف اور چیف جسٹس آف انڈیا شامل ہوں گے ۔
گزشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ نئے قانون میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جگہ ایک مرکزی وزیر کو پینل میں رکھنے کا التزام ہے ۔
الیکشن کمشنر ارون گوئل نے ۹مارچ۲۰۲۳کو استعفیٰ دے دیا اور اس سے پہلے فروری میں ایک اور الیکشن کمشنر کی میعاد پوری ہوگئی تھی۔ مرکزی حکومت ۱۵مارچ تک دو کمشنروں کی تقرری کر سکتی ہے ۔