شہ رگ کو اگر دبا یا جائے تو… تو صاحب حضرت انسان کا دم گھٹ جاتا ہے اور… اور اگر زیادہ دیر تک اسے دبائیے رکھا جائے تو… تو حضرت انسان کی موت بھی ہو سکتی ہے… اور سو فیصد ہو سکتی ہے ۔ہماری شہ رگ سرینگر جموں شاہراہ… قومی شاہراہ ہے… جو بار بار دب جاتی ہے یا اسے بار بار دبایا جاتا ہے… جی ہاں دبایا جاتا ہے… کیوں دبایاجاتا ہے یہ تو ہم نہیں جانتے ہیں لیکن… لیکن کہنے والوں کاکہنا ہے کہ اس شاہراہ کو دبایاجاتا ہے… اس لئے نہیں کہ ہمارا…ہم کشمیریوں کا دم گھٹ جائے بلکہ اس لئے کہ…کہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ شاہراہ … جموںسرینگر شاہراہ پر ٹریفک کی روانی بھی ایک گورکھ دھندہ بن گیا ہے …یقینا شاہراہ بند ہونے میں موسم … خراب موسم کا ایک بڑا عمل دخل ہے اور… اوراس سے ہمیں کوئی انکار نہیں ہے… لیکن …کیکن صاحب کہنے والوں کی سنی جائے تو… تو ایسا بھی ہو تا ہے… یا ایسا بھی کیا جاتا ہے کہ شاہراہ کے کسی حصے کو لینڈ سلائیڈنگ کی آڑ میں بند رکھا جاتا ہے… کچھ دیر کیلئے رکھا جاتا ہے اور… اور پھر… پھر گورھ دھندہ شروع ہو جاتا ہے… یعنی پیسہ پھینکو اور تماشہ دیکھو… اب شاہراہ پر تماشہ تو کوئی نہیں دیکھتا ہے… لیکن… لیکن صاحب پیسوں کا کھیل ضرور دیکھا جا سکتا ہے… خاص کر مال بردار گاڑیوں کے ساتھ اس کھیل کو کھیلا جاتا ہے… اور اسی گاڑی کو ہری جھنڈی دکھائی جاتی ہے جو ہرے ہرے نوٹ پھینک دے کہ… کہ کچھ ایک کا تو صاحب ایسا بھی کہنا ہے کہ… کہ یہ گورکھ دھندہ اتنا گہرا ہے کہ… کہ کوئی کوئی تو نوٹ دے کر بھی چوٹ کھاتا ہے کہ … کہ اس نے جس پارٹی کو نوٹ دئے ہوں وہ غائب ہو جاتی ہے اور… اور اس کی جگہ کوئی اور پارٹی آجاتی ہے… جموں سرینگر شاہرہ کشمیر کیلئے سب کچھ ہے… اس کے بغیر کشمیر زندہ نہیں رہ سکتا ہے… یقینا اس شاہراہ کو بہتر اور سال کے بارہ مہینے قابل آمد و رفت بنانے کیلئے اب برسوں نہیں بلکہ دہائیوں سے کام جاری ہے… ایسا کام جو بہت حد تک مکمل کیا جا چکا ہے… لیکن صاحب کیا کیجئے گا… گا ان کالی بھیڑیوں کا جو اپنی کالی کرتوتوں سے باز نہیں آتی ہیں اور… اور اس شاہراہ پر لوگوں کے سفر کو آسان بنانے کے بجائے مشکل ترین بنا دیتی ہیں…ہے نا؟