سرینگر//
حکومت نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے لئے پیر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔
سی اے اے ‘ جو مذہب کو پہلی بار شہریت کا معیار بناتا ہے‘ کو دسمبر ۲۰۱۹میں پرتشدد مظاہروں ، جس میں ۱۰۰سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے ، اور حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور غیر بی جے پی ریاستوں کی طرف سے شدید مزاحمت کے درمیان پارلیامنٹ نے منظوری دی تھی۔
اب جبکہ نوٹیفکیشن کو جاری کیا گیا ہے، تو حکومت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دے سکتی ہے جو۲۰۱۵ سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔
۲۰۱۹کے عام انتخابات اور مختلف ریاستی انتخابات میں حکمراں بی جے پی کے لئے ایک اہم انتخابی پلیٹ فارم شہریت قانون کا نفاذ۲۰۲۴ کے لوک سبھا انتخابات سے چند ہفتے پہلے ہوا ہے ، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی لگاتار تیسری مدت کے لئے کوشش کرے گی۔
ایک ماہ سے بھی کم وقت میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ انتخابات سے پہلے سی اے اے کو نافذ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ملک کا ایک قانون ہے۔ یہ یقینی طور پر نوٹیفائی کیا جائے گا۔ سی اے اے انتخابات سے پہلے نافذ ہوجائے گا اور کسی کو بھی اس کے بارے میں الجھن میں نہیں ہونا چاہئے۔
قابل ذکر ہو کہ اس قانون کے تحت تین مسلم ممالک کی اقلیتوں کو شہریت ملے گی۔ سی اے اے کے تحت مسلم کمیونٹی کے علاوہ تین مسلم اکثریتی پڑوسی ممالک سے آنے والے دیگر مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کا انتظام ہے۔
۲۰۱۹ میں مرکزی حکومت نے شہریت قانون میں ترمیم کی تھی۔ اس میں ۳۱دسمبر۲۰۱۴ سے پہلے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والی چھ اقلیتوں ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی کو ہندوستانی شہریت دینے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ قواعد کے مطابق شہریت دینے کا حق مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ۹ریاستوں کے۳۰سے زائد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور ہوم سیکرٹریز نے شہریت کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائیوں کو شہریت دی ہے۔
وزارت داخلہ کی۲۰۲۱۔۲۰۲۲کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ان غیر مسلم اقلیتی برادریوں کے کل۱۴۱۴ غیر ملکیوں کو یکم اپریل ۲۰۲۱سے۳۱ دسمبر ۲۰۲۱ تک ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔
پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے جن ۹ ریاستوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دی گئی ہے ان میں گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ، پنجاب، مدھیہ پردیش، اترپردیش، دہلی اور مہاراشٹر شامل ہیں۔