سرینگر/۱۱مارچ
حکومت نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے نفاذ کے لئے پیر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔
سی اے اے ‘ جو مذہب کو پہلی بار شہریت کا معیار بناتا ہے‘ کو دسمبر 2019 میں پرتشدد مظاہروں ، جس میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے ، اور حزب اختلاف کے سیاست دانوں اور غیر بی جے پی ریاستوں کی طرف سے شدید مزاحمت کے درمیان پارلیامنٹ نے منظوری دی تھی۔
اب جبکہ نوٹیفکیشن کو جاری کیا گیا ہے، تو حکومت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دے سکتی ہے جو 2015 سے پہلے ہندوستان آئے تھے۔
2019 کے عام انتخابات اور مختلف ریاستی انتخابات میں حکمراں بی جے پی کے لئے ایک اہم انتخابی پلیٹ فارم شہریت قانون کا نفاذ 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے چند ہفتے پہلے ہوا ہے ، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی لگاتار تیسری مدت کے لئے کوشش کرے گی۔
ایک ماہ سے بھی کم وقت میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ انتخابات سے پہلے سی اے اے کو نافذ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ملک کا ایک قانون ہے۔ یہ یقینی طور پر نوٹیفائی کیا جائے گا۔ سی اے اے انتخابات سے پہلے نافذ ہوجائے گا اور کسی کو بھی اس کے بارے میں الجھن میں نہیں ہونا چاہئے۔
قابل ذکر ہو کہ اس قانون کے تحت تین مسلم ممالک کی اقلیتوں کو شہریت ملے گی۔ سی اے اے کے تحت مسلم کمیونٹی کے علاوہ تین مسلم اکثریتی پڑوسی ممالک سے آنے والے دیگر مذاہب کے لوگوں کو شہریت دینے کا انتظام ہے۔
سال 2019 میں مرکزی حکومت نے شہریت قانون میں ترمیم کی تھی۔ اس میں 31 دسمبر 2014 سے پہلے افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والی چھ اقلیتوں ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی کو ہندوستانی شہریت دینے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ قواعد کے مطابق شہریت دینے کا حق مرکزی حکومت کے ہاتھ میں ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو سالوں میں 9 ریاستوں کے 30 سے زائد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس اور ہوم سیکرٹریز نے شہریت کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائیوں کو شہریت دی ہے۔
وزارت داخلہ کی 2021-22 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ان غیر مسلم اقلیتی برادریوں کے کل 1,414 غیر ملکیوں کو یکم اپریل 2021 سے 31 دسمبر 2021 تک ہندوستانی شہریت دی گئی ہے۔
پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے جن 9 ریاستوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دی گئی ہے ان میں گجرات، راجستھان، چھتیس گڑھ، ہریانہ، پنجاب، مدھیہ پردیش، اترپردیش، دہلی اور مہاراشٹر شامل ہیں۔