سرینگر/۸مارچ
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بخشی اسٹیڈیم میں عوامی ریلی سے کئے گئے خطاب میں کچھ نیا نظر نہیں آیا۔
عمر نے کہا”لوگ جو سننے کی امید کرتے تھے وہ سننے کو نہیں ملا“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
این سی نائب صدر نے کہا”وزیر اعظم صاحب کے خطاب میں مجھے کچھ نیا نظر نہیں آیا جو لوگ سننا چاہتے تھے وہ سننے کا نہیں مل گیا“۔ان کا کہنا تھا”لوگ خاص طور پر جمہوریت کی بحالی کے متعلق سننا چاہتے تھے ، میں جانتا ہوں کہ وزیر اعظم خود الیکشن کے بارے میں اعلان نہیں کرسکتے ہیں لیکن وہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے جو 31 ستمبر کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ، سے پہلے انتخابات ہونے کی بات کرسکتے تھے “۔
عمر عبداللہ نے کہا”ہم مکمل ریاستی درجے کی بحالی، بے روز گاروں کےلئے روزگار پیکیج، عارضی ملازموں کی مستقلی، بجلی کے بحران کے بارے میں سننے کی امید کرتے تھے لیکن وہ امید ہی رہ گئی“۔
این سی نائب صدر نے کہا”دفعہ 370 کے ساتھ جموں وکشمیر کے لوگوں کی جذباتی وابستگی ہے “۔ان کا کہنا تھا”جنہوں نے دفعہ 370 کی تنسیخ کے وقت جشن منایا تھا وہ آج ماتم کر رہے ہیں آج جموں کے لوگ پریشان ہیں کیونکہ ان کی زمین اور نوکریاں خطرے میں ہیں“۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا”دفعہ 370 کو کسی نے استعمال نہیں کیا اس کے ساتھ یہاں کے لوگوں کی جذباتی وابستگی ہے “۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ لیہہ” کرگل سیٹ پر نیشنل کانفرنس کوئی امید وار کھڑا نہیں کرے گی۔ان کا کہنا ہے کہ ہم اننت ناگ لوک سبھا نشست پر بھی کوئی زور زبر دستی نہیں کررہے ہیں“۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر کانگریس سونیا گاندھی، راہل گاندھی یا پرینکا گاندھی کو اس سیٹ پر کھڑا کرے گی تو ہم اس کو چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا”لیکن ہم یہ سیٹ پی ڈی پی جو تیسرے نمبر پر ہے ، کے لئے نہیں چھوڑ سکتے ہیں“۔ان کا کہنا تھا کہ ہم انڈیا الائنس میں اس مقصد سے آئے تاکہ بی جے پی کا مقابلہ کیا جاسکے ۔