سرینگر/۸مارچ
میرواعظ ععع فاروق کو آج پانچ ماہ بعد سرینگر کی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کیا جازت دی گئی ۔
گزشتہ سال اکتوبر کے اوائل میں سرائیل کی غزہ پر بمباری شروع ہونے کے ساتھ ہی عمر فاروق کو جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا جارہا تھا۔
اس ضمن میںانجمن اوقاف جامع مسجد نے ایک بیان میں کہا کہ انجمن کے صدر اور میر واعظ کشمیر‘مولوی محمد عمر فاروق کو حکام نے آج جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ان کی نظر بندی سے رہائی کے بعدآخری بار انہوں نے۶کتوبر۲۰۲۳ کو نماز جمعہ کی اداکی تھی۔
انجمن نے کہا کہ حکام نے انہیں آج دوپہر میں انہیںاپنے فیصلے سے آگاہ کیا اور جیسے ہی لوگوں کو ان کی رہائی کا علم ہوا تو ہر طرف جوش و خروش پھیل گیا اور وہ بڑی تعداد میں لوگ جامع مسجد میں جمع ہو گئے۔
نماز جمعہ سے قبل اپنے خطاب میںمیرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اسلامیان کشمیر پر زور دیا ہے کہ ہم سب کیلئے مقدس ماہ رمضان المبارک ایک بہترین موقعہ ہے کہ ہم اپنے کردار و عمل کا محاسبہ کرےںکہ کہیں من حیث القوم ہم جن کٹھن اور صبر آزما حالات کا شکار ہیں کہیں وہ ہمارے اعمال کی وجہ سے توہم ان کا شکار نہیں ہو رہے ہیں۔
میرواعظ نے کہا کہ جموںوکشمیر ہائیکورٹ میں ہماری مستقل رہائی کے حوالے سے سماعت زیر غور ہے تو امید ہے کہ عدالت عالیہ ہماری نظر بندی کے حوالے سے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرکے ہمارے وعظ و تبلیغ پر عائد پابندی کو مستقل طور ہٹائے گی۔
میرواعظ کاکہنا تھا کہ جامع مسجد کے منبر ومحراب ہمیشہ سے امن اور رواداری کا پیغام دیتے رہے ہیں اور میرواعظین کشمیر نے ہمیشہ سے اس مرکز سے رواداری، امن اور بھائی چارے کیلئے آواز بلند کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی مسائل ہوں چاہے وہ دینی ہوں ،سیاسی ہوں ،سماجی ہوں ان کا ایک پ±ر امن حل تلاش کیا جائے۔
عمرفاروق نے پنڈت برادری کو ان کے تہوار پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ صدیوں سے جاری فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور رواداری کے اصول کے تحت کشمیر کے سبھی مکاتب فکر کو امن اور بھائی چارے سے زندگی گزارنے کا موقعہ فراہم کیا جائیگا۔