سوال یہ ہے کہ عمرعبداللہ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں اور کررہے ہیں… انڈیا بلاک کا ایک حصہ ہونے کے باوجود وہ پی ڈی پی کو اننت ناگ کی لوک سبھا سیٹ کیوں نہیں دے رہے ہیں؟راہل گاندھی کی ثالثی کے باوجود کیوں نہیں دے رہے ہیں…اس لئے نہیں دے رہے ہیں کہ ۲۰۱۹ کے لوک سبھا الیکشن میں پی ڈی پی اس حلقے میں تیسرے نمبر پر آئی تھی… یقینا اس لئے نہیں دے رہے ہیں…اصل میںعمر عبداللہ اس لئے نہیں دے رہے ہیں کیونکہ بات… بات الیکشن کی ہے‘ اسمبلی الیکشن کی ہے… جو ہونے تو امسال ہی ہیں… لیکن ہوں گے یا نہیں ہم نہیں جانتے ہیں… اسمبلی الیکشن کی وجہ سے عمر پی ڈی پی کے ساتھ کسی بھی انتخابی گٹھ جوڑ کیلئے تیار نظر نہیں آ رہے ہیں… کہ ان کا جاننا اور ماننا ہے کہ پی ڈی پی اس وقت کمزورپوزیشن میں ہے… اسے سہارے کی ضرورت ہے… اگر اسے سہارا مل گیا تو… تو آگے چل کر یہ ایک بار پھر مضبوط ہو سکتی ہے… اور عمر عبداللہ ایسا نہیں چاہتے ہیں اور… اور اس لئے نہیں چاہتے ہیں کیوں بالآخر پی ڈی پی ‘ این سی کی حریف جماعت ہے… این سی کو کشمیر میں اگر کوئی ٹکر دے سکتی ہے تو… تو وہ پی ڈی پی ہے‘ کوئی اور نہیں بالکل بھی نہیں … لیکن عمر عبداللہ ایسا نہیں چاہتے ہیں… ایک سیاسی پارٹی کے سربراہ کے ناطے انہیں ایسا سوچنے کا حق ہے اور… اور سو فیصد ہے… رہی بات پارلیمانی الیکشن کی تو… تو اننت ناگ کی سیٹ پی ڈی پی کیلئے کھلی نہ چھوڑنے کی جو وجہ عمر عبداللہ بتا رہے ہیں… اس میں کوئی دلیل ‘ ‘کوئی منطق نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ مانا کہ ۲۰۱۹ میں پی ڈی پی اس حلقے سے تیسرے نمبر پر آئی تھی… لیکن اب کی بار جب این سی اس حلقے سے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کرے گی اور… اور عمرعبداللہ اپنے ووٹروں کو پی ڈی پی کے حق میں ووٹ ڈالنے کو کہیں گے تو… پی ڈی پی کی جیت یقینی ہے اور… اور سو فیصد یقینی ہے ۔اور یقینا یہ بات عمر عبداللہ جانتے ہیں اور اسی بات کی وجہ سے وہ پی ڈی پی کیلئے اننت ناگ کی سیٹ کھلی نہیں چھوڑ رہے ہیںکیونکہ عمر کی نظریں اسمبلی الیکشن پر ہیں… جموں کشمیر کی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر ہیں… اقتدار پر ہیں۔ ہے نا؟