سرینگر//
سرینگر کے صنعت نگر علاقے سے تعلق رکھنے والی جمیلہ ہمایوں نامی خاتون اپنے ہاتھوں سے تیار کرنے والے لذیذ پکوانوں کے ذائقے سے نہ صرف اپنے گھر والوں کو لطف اندوز نہیں کر رہی ہے بلکہ انہوں نے اس ہنر کو ایک موثر اور پُر وقار روز گار کا وسیلہ بھی بنایا ہے ۔
اس ۴۲سالہ تعلیم یافتہ خاتون نے ٹفن سروس شروع کی ہے جس کا دائرہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وسیع تر ہو رہا ہے ۔
خاتون نے اپنے اس سفر کے بارے میں یو این آئی کے ساتھ گفتگو میں کہا’’میں بچپن سے ہی کھانے پکانے کا بے حد شوق رکھتی تھی، ہمارے تمام احباب و اقارب میرے ہاتھوں کا کھانا کھانا بے حد پسند کرتے تھے اور میں بھی بڑے شوق سے ان کے لئے کھانا تیار کرتی تھی‘‘۔
جمیلہ کا کہنا ہے’’میں در اصل ہند وارہ سے تعلق رکھتی ہوں اور میری شادی صنعت نگر میں ہوئی ہے ، والد کے انتقال کی وجہ سے میں اپنی گریجویشن مکمل نہ کرسکی اور بی اے فائنل ائیر میں ہی پڑھائی چھوڑ دی‘‘۔
خاتون کے شوہر ہمایوں رشید سعودی عرب میں نوکری کرتے تھے اور ان کی گھر واپسی ہی در اصل جمیلہ کے ٹفن سروس شروع کرنے کا بنیادی محرک بن گیا۔
جمیلہ نے کہا’’میرے شوہر سعودی عرب میں نوکری کر رہے تھے ان کے والد کا کورونا کے دوران انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے وہ واپس گھر آگئے لیکن بعد میں واپس نہیں جا سکے جس کے نتیجے میں وہ لگ بھگ بے روز گار ہوگئے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’میں چونکہ لذیذ کھانے تیار کرنے میں مہارت رکھتی تھی تو میں نے اکتوبر۲۰۲۳میں ٹفن سروس شروع کی جو کہ میرا اپنا آئیڈیا تھا حالانکہ اس کیلئے گھر والوں کا سپورٹ رہا ہے ‘‘۔
جمیلہ نے کہا’’میں اپنے کچن میں اپنے ہاتھوں سے کھانا تیار کرتی ہوں اور اس کو گاہکوں تک پہنچانے میں میرے شوہر میری مدد کرتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’میں روزانہ کم سے کم بیس ٹفن ڈیلیور کرتی ہوں، جن جگہوں پر میں یہ ٹفن ڈیلیور کرتی ہوں ان میں امر سنگھ کالج، ایس این داس گپتا کالج، اجالا ہسپتال وغیرہ شامل ہیں‘‘۔
خاتون کا کہنا تھا’’لوگ میرے ہاتھوں کے بنائے ہوئے کھانے کو بے حد پسند کرتے ہیں جس کی وجہ سے میرے کام کا دائرہ وسیع تر ہو رہا ہے‘‘۔
جمیلہ کہتی ہیں’’بعد ازاں میں نے ہریسہ سروس بھی شروع کی اس کا بھی کافی اچھا ریسپانس ہے ‘‘۔انہوں نے کہا’’میں اس کے علاوہ وزوان کے بھی مختلف پکوان تیار کرتی ہوں جن کو نہ صرف پسند کیا جا رہا ہے بلکہ لوگ ان کو مضر صحت بھی نہیں گر دانتے ہیں‘‘۔
خاتون کا کہنا ہے’’ٹفن سروس میں ابھی بھی اپنے ہی گھر کے کچن سے چلاتی ہوں اس کا کھانا خود اپنے ہاتھوں سے تیار کرہی ہوں تاہم اب ہم نے روال پورہ میں اسی سال’دی کھن چن‘کے نام سے ایک فوڈ آئوٹ لیٹ قائم کیا ہے جہاں چینی فوڈ کے علاوہ وزوان بھی دستیاب ہے ۔انہوں نے کہا’’میرا ٹفن نہ صرف معیاری ہے بلکہ سستا بھی ہے اور اس کے علاوہ ۶کلو میٹر کے اندر مفت ڈیلیوری بھی ہے ‘‘۔
جمیلہ کو گرچہ اس کام کو دوسرے علاقوں میں شروع کرنے کے بھی آفر آتے ہیں لیکن وہ فی الوقت اس کو اپنے ہی علاقے میں مزید مضبوط کرنا چاہتی ہیں۔ان کا کہنا ہے ’’ہندوارہ ‘جہاں کی میں اصل رہنے والی ہوں سے بھی مجھے آفر آیا تھا کہ میں وہاں ایک یونٹ قائم کروں لیکن میں پہلے اپنے ہی یہاں اس کو مزید مضبوط کروں گی‘‘۔
خاتون نے ماہ رمضان کے پیش نظر بھی ایک مخصوص شیڈول بنا رکھا ہے ۔انہوں نے کہا’’ماہ رمضان میں چونکہ گاہکوں کو لنچ ڈیلیور نہیں کرنا ہوگا میں نے اس دوران افطاری کیلئے شربت وغیرہ ڈیلیور کرنے کا شیڈول بنایا ہے ‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں بھی میں شربت، جوس، فروٹ وغیرہ بھی دستیاب رکھوں گی۔
جمیلہ کا کہنا ہے’’مجھے نمائشوں میں جانے کے آفر بھی ملتے ہیں میں نے ایک نمائش میں شرکت بھی کی ہے جس میں میرے ہاتھوں کے بنائے گئے کھانے کو بے حد پسند کیا گیا تھا‘‘۔
جمیلہ گھروں میں بیٹھی خواتین کے نام اپنے پیغام میں کہتی ہیں’’ہر کسی کے ہاتھوں میں کوئی نہ کوئی ہنر ضرور ہوتا ہے اس ہنر کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’آج کے دور کی خواتین گھروں میں محصور نہیں رہ سکتی ہیں ہم ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔‘‘