تو صاحب یہ اُن دنوں کی بات ہی جب کچھ لوگ پریشان تھے… کشمیر میں گپکار الائنس کو لے کر پریشان تھے کہ آخر اس اتحاد کا کیا کیا جائے … کیسے اسے توڑا جائے… کیسے اس اتحاد میں شامل جماعتیں کو ایک بار پھر ایک دوسرے کا حریف بنایا جائے… ممکن ہے کہ اس ضمن میں کوششیں بھی ہوئیں… جو اُن دنوں کامیاب نہیں ہوئیں… ایسے میں ایک دن ایک ٹی وی پرگرام میں را کے سابق سربراہ ‘ اے ایس دُلت نے اس مسئلہ کا انتہائی آسان حل پیش کیا … دُلت کاکہنا تھا کہ صاحب کرنا کچھ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… جوڑ توڑ کی کوئی کوشش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے… بس آپ اتنا کیجئے کہ کشمیر میں الیکشن کا اعلان کیجئے … کشمیر میں اسمبلی الیکشن کا اعلان کیجئے ‘ کشمیر میںجتنے بھی اتحاد ہیں‘ وہ ٹوٹ جائیں گے… گپکار الائنس بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائیگا… اور آج ہم دیکھ رہے ہیں… یہ دیکھ رہے ہیں… دُلت نے جو کچھ بھی کہا تھا اسے سچ ہو تا دیکھ رہے ہیں۔ہم یقینا کشمیر کے سیاستدانوں کی نکتہ چینی نہیں کرنا چاہتے ہیں… ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے ہیںلیکن… لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ کشمیر جیسی چھوتی جگہ کو جیسے سیاستدانوں نصیب ہو ئے ہیں ان کی کوئی نظیر نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے۔کشمیر کے سیاستدان اپنی مثال آپ ہیں‘ انہیں توڑنا اور جوڑنا کوئی مشکل کام نہیں ہے… سچ تو یہ ہے کہ یہ کوئی کام ہی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ یہ خود ہی ٹوٹ بھی جاتے ہیں اور جڑ بھی جاتے ہیں… نہ کبھی ہماری سمجھ میں یہ آیا کہ کشمیر کے سیاستدان جڑ کیوں جانتے ہیں اور… اور نہ ہماری سمجھ میں یہ آیا ہے کہ یہ الگ کیوں جاتے ہیں… یہ ایک سے دو کیوں ہو جاتے ہیں اور پھر دو سے ایک … یہ سمجھنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔این سی اور پی ڈی پی کل تک ایک تھیں… پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی کی قیادت میں چوری چھپے ہی سہی ملاقاتیں ہو ئیں… خفیہ باتیں بھی ہوئیں … ایک ساتھ الیکشن لڑنے کی باتیں ہو ئیں… لیکن… لیکن صاحب آج کے دن کی حقیقت یہ ہے کہ این سی ‘ پی ڈی پی‘ پیپلز کانفرنس اور اپنی پارٹی … اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر الگ الگ الیکشن لڑ رہی ہیں…دُلت نے تو الیکشن کے ا علان کی بات کی تھی … لیکن دیکھئے کہ ابھی الیکشن کا اعلان بھی نہیں ہوا کہ … کہ کوئی اتحادہوا اور نہ کوئی الائنس رہی۔ ہے نا؟