اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

توہین مذہب کا نعرہ بطور ہتھیار

لفظ ’’حلوہ‘ ‘ کو قرآنی آیت قرار دینے کی آڑمیں فساد

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2024-02-27
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

قوموں کی تباہی اور معاشرتی سطح پر فکر اور طرز کاانحطاط یا تنزلی کے مختلف وجوہات جو اب تک سامنے آتے رہے ہیں ان کا تجزیہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ اس کے کئی وجوہات اور عوامل ہیں۔ سب سے بڑی وجہ فکری اور عملی جہالت، ناخواندگی کی بڑھتی شرح، استحصالانہ انداز فکر اور اپروچ، توسیعی پسندی جس کا تعلق ہمسایہ کی زمین، جائیداد اور اثاثوں پر تجاوزات یا ان پر ڈنڈے کے بل بوتے پر ناجائز قبضہ ، کورپشن، اخلاقی کورپشن، بدعنوان طرزعمل، اپنے اندر بالادستی کے کیڑوں کی پرورش اور اس حوالہ سے ان کا کسی بھی قیمت پر تحفظ یقینی بنانا، آئین کی بات کرنے کے باوجود آئین کو پائوں کی حقیر جیوتی تصور کرنا، گالی گلوچ، چادر اور چار دیواری کے تقدس اور حرمت کا بظاہر احترام کرنا لیکن نظر ہٹتے ہی اس حرمت کو تار تار کرنا، چاہئے اس حرمت اور تقدس کو تار تار کرنے کے لئے گھر کی چار دیواری ہی کیوں نہ ہاتھ آجائے اور سب سے بڑھ کرہتھیار کے طور توہین رسالت اور توہین مذہب کا نعرہ بلند کرکے ہجومی تشدد کا راستہ ہموار کرکے اپنے مذموم اور مکروہ عزائم کی تکمیل کی سمت میں راہیں ہموار کرنا خاص طور سے قابل ذکرہی نہیں بلکہ پاکستان کے حوالہ سے اب روز کا معمول بن چکا ہے۔
یہ لمبی تمہید جس کا کوئی مخصوص عنوان ممکن نہیں فی الوقت مملکت پاکستان کے حوالہ سے روز لکھی ، پڑھی، بولی اور کہی جارہی ہے۔ یہ سلسلہ جاری ہے ۲۴؍ گھنٹے قبل فکر ی اور عملی جہالت کا ایک ایسا ہی بھونڈا مظاہرہ اُس وقت سامنے آیا جب ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ کسی دکان پر خریداری میں مصروف تھی کہ کچھ جہالت کے اندھیروں میں گم ناخواندہ لوگوں کی ایک جماعت اس کے ارد گرد جمع ہوئی اور خاتون پر یہ کہکر حملہ کردیا کہ اس نے جو لباس پہن رکھا ہے اُس پرقرآنی آیات درج ہیں جو توہین مذہب کا صریح ارتکاب ہے۔ لوگ جمع ہوتے گئے، نعرے بلند ہوتے رہے، بہرحال ایک خاتون آفیسر کی قیادت میں پولیس ٹیم جائے واردات پر پہنچ گئی جس  نے جاہل، اندھے اور تمام تر اخلاقیات سے گرے لوگوں کے ہجوم کو کنٹرول کیا، خاتون کو تحفظ فراہم کرکے وہاں سے نکال لیا۔ خاتون نے معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ہجوم سے معافی مانگ لی اور آئندہ ’’توہین مذہب‘‘ کا ارتکاب نہ کرنے کا وعدہ کیا۔
لیکن معاملہ یہی ختم نہیں ہوا ۔ خاتون نے جو ڈریس پہن رکھاتھا وہ کسی عربی ڈیزائنر نے تیا رکیا تھا جس پربطور ڈیزائن جگہ جگہ پر نمایاں طور سے لفظ’حلوہ‘ کنندہ تھا ، عربی زبان میں لفظ حلوہ کے معنی ’’حسین‘‘ خوبصورت اور میٹھے کے ہیں،لیکن چونکہ پاکستانی عوام کی اکثریت زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہے اور اُس مملکت خداداد میں توہین مذہب کو بطور ہتھیار کسی بھی معاملہ کے تعلق سے استعمال کرکے فتنہ فساد اور شر پھیلانے کیلئے استعمال کرنا آئے روز کا معمول بن چکا ہے لہٰذا آنکھیں بند کرکے کچھ خود ساختہ مذہبی جماعتیں بھی میدان میں کود پڑتی ہیں اور اپنا منافع بٹورتی رہتی ہے۔
پاکستان کا سوشل میڈیا ملکی عوام، ملکی سیاست، ملکی صحافت اور ملکی طرزعمل کے تعلق سے چونکہ تقسیم درتقسیم ہے، اس نے بھی اس مخصوص معاملے پراپنا کردار اداکیا البتہ بعض ذمہ دار سوشل میڈیا ہاتھوں نے اس واقعہ پر بے حد حساس اور ذمہ دارانہ طرزعمل سے کام لیتے ہوئے جن خیالات کااظہار کیا ہے وہ یقیناً غور طلب بھی ہے اور توجہ طلب بھی ہے۔ مثلاً ایک سرکردہ صحافی رضا احمد رومی نے اس مخصوص واقعہ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ خاتون پولیس آفیسر نے وہی کیا جو ریاست کو کرنا چاہئے تھا… پاکستان کے توہین رسالت کے قوانین ، ان کا روزمرہ غلط استعمال، پرتشدد ہجوم اور ریاستی سرپرستی والے انتہا پسند گروپوں نے ملک کو اس پاگل پن کی طرف دھکیل دیا ہے‘‘۔
سوشل میڈیا تحریک سے وابستہ ایک خاتون نے لکھا’’سیاسی تنازعہ ہو، مالی معاملات ہوں، ذاتی رنجشیں ہوں، ملازمت سے متعلق معاملات ہوں یا بھلے جو مرضی ہو توہین مذہب واہانت کے الزامات ہتھیار ہیں۔ اس ہتھیار کو لائسنس دینے والے، جائز قرار دینے والے، عمل غلط پر نیت ٹھیک کے نام پر اس کو تقویت دینے والے اور اس فیکٹری کو چلانے والے سب مجرم ہیں‘‘۔
اس مخصوص واقعہ سے قبل کچھ روز پاکستان کے چیف جسٹس نے ایک ایسے ہی معاملہ میں فیصلہ صادر کیا، سپریم کورٹ کے تین ججوں پرمشتمل بینچ نے فیصلہ اتفاق رائے سے صادرکیا جبکہ معاملہ کی سماعت کے دوران عدالت اور فریقین کی طر ف سے پیش وکلاء کے درمیان آئینی شقوں کے علاوہ قرآن وسنت کی روشنی میں آپس میں کلام بھی کیا جس کے بعد اتفاق رائے سے فیصلہ صادرہوا۔ لیکن سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پاکستان کی کچھ مذہبی جماعتوں کی خواہشات کے مطابق چونکہ نہیں لہٰذا سپریم کورٹ کو ہی نہیں بلکہ چیف جسٹس کی ذات تک کو مسلسل نشانہ بنایاجارہاہے جس کو بعض سیاسی جماعتوں سے وابستہ سوشل میڈیا نیٹ ورک اپنے مخصوص انداز اور دُنیا بھر کی تمام تر گند اور جہالت کے ساتھ پیش کررہے ہیں۔
اس بات کو واضح کرنا ضروری ہے کہ کوئی بھی مسلمان جہاں کہیں ہو، توہین رسالت کا نہ خود مرتکب ہونے کا متحمل ہوسکتا ہے اور نہ ہی توہین رسالت یا توہین مذہب کے ارتکاب کے حوالہ سے اپنی دل آزاری برداشت کرسکتا ہے۔یہ مسلمان کا بُنیادی عقیدہ ہے ۔لیکن مسلمانوں کی صف میں سے کچھ لوگ جو نہ مذہبی تعلیمات سے روشن ہیں، نہ قوانین کی علمیت رکھتے ہیں ، نہ خواندہ ہونے کے باوصف اپنے ہوش وحواس مجتمع رکھ کر اپنے اردگرد پیش آمدہ اس نوعیت کے معاملات کا ان کے سیاق وسباق کے تناظرمیں فہم رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ جاہلیت کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر آکر فساد اور تشدد کو بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ ایک افسوس ناک صورتحال ہے ۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک پاکستان میںکچھ لوگ، ادارے اور گروپ ایسے ہیں جو اس شرمیں آئے روز اپنا روپ بدل بدل کر سامنے آتے رہتے ہیں ان گروپوں اور افراد کی سرپرستی ریاستی ادارے کررہے ہیں جس کا اظہار برملا طور سے صحافی رضا رومی نے اپنے ردعمل میں کیا ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

کشمیر کے سیاستدان

Next Post

بابر اعظم کے ساتھ کھیلنا اچھا لگا، پال والٹر

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

بابر اعظم کے ساتھ کھیلنا اچھا لگا، پال والٹر

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.