لکھنؤ//وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے روس یوکرین جنگ کو عالمی سطح پر سپلائی چین متاثر ہونے کی اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ہندوستان سمیت پوری دنیا میں مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور اس حقیقت کو وہ قبول کرتے ہیں۔
سنگھ نے عالمی بازار کی موجودہ حالت پر یہاں منعقد ایک ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب دنیا کورونا بحران کی وجہ سے سپلائی چین ٹوٹنے کے بحران سے ابھر رہی تھی تبھی روس۔ یوکرین جنگ شروع ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح رہے کہ جنگ زدہ یہی دونوں ملک رو ز مرہ کی اشیاء کا بڑے پیمانے پر پروڈکشن کرنے والے ملک ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ایک طرف روس اناج اور ہائی ڈرو کاربن کا بڑا پروڈیوسر ہے۔ وہیں یوکرین گیہوں بڑے پیمانے پر پیدا کرتا ہے۔ ان دو ممالک کے درمیان تنازع پیدا ہونے کی حالت نے معاشی طور سے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور ہندوستان اس سے مستثنی نہیں ہے۔ کیونکہ جب ملک میں ہائیڈرو کاربن یا تلہن کہیں اور سے درآمدکیا جائے گا تو اس سے ان کی قیمتوں پر اثر پڑنا طے ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر سپلائی چین متاثر ہونے اور دیگر روکاوٹیں پیدا ہونے کی وجہ سے پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی ہے اور اس حقیقت کو وہ قبول کرتے ہیں۔ راجناتھ نے کہا کہ کووڈ اور یوکرین بحران نے پوری معیشت کو متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیپال، سری لنکا اور پاکستان سمیت دنیان کے تمام ممالک اس بحران سے بہت بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ لیکن ہندوستان نے ان حالات سے نپٹنے کے لئے خصوصی ایکشن پلان کو نافذ کر کے حالات کو بے قابوہونے سے بچا لیا ہے۔ اس کے تحت آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ کاروبار سمجھوتہ کیا ہے۔ گھریلو سطح پر پیدا ہونے والے تلہن کے استعمال کو بڑھاوا دیاجارہا ہے اور ریزرو بینک آف انڈیا نے مہنگائی پر قابو پانے کے کچھ تراکیب کئے ہیں جن کے نتائج جلد دکھنے لگیں گے۔
انہوں نے اس دور میں انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی کا تاریخی کلکشن ہونے کو حصولیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں سپلائی چین کی روکاوٹوں کے پائیدار حل کے طور پر 100 لاکھ کروڑ روپئے کے سرمایہ کا’پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان’ نافذ کیا ہے۔ جس سے مستقبل میں اس طرح کے عالمی معاشی حالات پیدا ہونے سے ہندوستان متاثر نہ ہو۔