تحریر:ہارون رشید شاہ
ملک کشمیر اور جموں میں مظاہرے ہو رہے ہیں…ایک سرکاری ملازم کی ہلاکت کیخلاف مظاہرے ہو رہے ہیں…مظاہرے اچھی بات ہے اور اس لئے ہے تاکہ پیغام دیا جائے… واضح کیا جائے کہ کشمیر اب معصوموں کی ہلاکتوں کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے… خاموش بیٹھنے کیلئے تیار نہیں ہے … کشمیر میں ٹارگیٹ ہلاکتوں کا سلسلہ کم و بیش ایک سال سے جاری ہے اور… اور اس کا نشانہ کشمیری بن رہا ہے…ہم یہاں مارے جانے والوں کی تفریق مذہب کی بنیاد پر نہیں کریں گے اور… اور بالکل بھی نہیں کریں گے اور… اور اسلئے نہیں کریں گے کہ خون مسلمانوں کا بہایا جائے یا پھر پنڈتوں کا ‘ دونوں ملک کشمیر کے واسی ہیں… کشمیردونوں کی جنم بھومی ہے‘ کسی کی کم اور نہ کسی زیادہ ۔جس طرح راہل بٹ کی ہلاکت کیخلاف کشمیر کے ساتھ ساتھ جموں میں بھی مظاہرے ہوئے ‘ اگر اسی طرح ملک کشمیر میں ہورہی ہر ایک ٹارگیٹ کلنگ کیخلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئیں… عام شہری کی ہلاکت پر نکل آئیں ‘ ایس پی او ز اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر نکل آئیں تو… تو شاید مارنے والے یہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں کہ وہ جو کررہے ہیں… یقینا غلط کررہے ہیں… قوم کشمیر اس کو مزید برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے… اور بالکل بھی نہیں ہے ۔سمجھانے کی کوشش کی گئی ‘ بہت بار کی گئی کہ یہ ہلاکتیں ‘ یہ تشدد‘یہ قتل و غارت …ان سب سے ملک کشمیر کا بھلا ہونے والا نہیں ہے… اس سے ملک کشمیر کو کچھ ملنے والے نہیںہے… الٹا قوم کشمیر کو تکلیف ہوتی ہے ‘ وہ مسلسل ایک عذاب ‘ درر‘ دکھ اور تکلیف میں مبتلا ہے … لیکن نہ جانے ان کی سمجھ میں یہ بات کیوں نہیں آ رہی ہے جو اس قوم کو اس تکلیف میں مبتلا کررہے ہیں اور … اور بار بار کررہے ہیں … کیا سمجھ کر کررہے ہیں‘ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کوئی بات جانتے ہیں تو… تو وہ یہ جانتے ہیں کہ یہ اپنے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیںہوں گے … اور اس لئے نہیں ہوں گے کیونکہ انہوں نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ صحیح نہیں ہے… وہ غلط ہے اور جب راستہ غلط ہو تو… تو اس کی منزل صحیح نہیںہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ ہے نا؟