نئی دہلی//
وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کو بھروسہ ظاہر کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) آئندہ لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کری گی ۔
صدر جمہوریہ کے خطاب پر تحریک تشکر پر بحث کے جواب میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ این ڈی اے ۴۰۰ نشستوں کو عبور کرے گی ، جس میں سے۳۷۰ نشستیں بی جے پی کی ہوں گی۔
مودی نے کہا کہ ہماری حکومت کی تیسری مدت اب زیادہ دور نہیں ہے۔’’ صرف ایک سو سے ۱۲۵ دن باقی رہ گئے ہیں۔ میں اعداد و شمار میں نہیں جاتا لیکن میں ملک کا موڈ دیکھ سکتا ہوں۔ اس سے این ڈی اے کو۴۰۰؍ اور بی جے پی کو یقینی طور پر۳۷۰ سیٹیں ملیں گی‘‘۔
وزیر اعظم نے یہ بھی وعدہ کیا کہ ہندوستان این ڈی اے کی تیسری مدت سرکار میں دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا۔ انہوں نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ ان کی اگلی مدت میں کچھ ’بہت بڑے فیصلے‘ دیکھنے کو ملیں گے۔
مودی کاکہنا تھا کہ۲۰۱۴میں ہندوستان۱۱ویں سب سے بڑی معیشت تھا۔ آج ہندوستان پانچویں سب سے بڑی معیشت ہے اور پھر بھی وہ (کانگریس) خاموش ہیں۔ یہاں تک کہ وہ خواب دیکھنے کی صلاحیت بھی کھو چکے ہیں۔’’ یہ مودی کی ضمانت ہے کہ ہماری تیسری مدت میں ہندوستان تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا‘‘۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا’’جب صدر جمہوریہ ہم سب سے خطاب کرنے کے لئے اس نئی پارلیمنٹ کی عمارت میں آئے اور جس فخر اور وقار کے ساتھ سینگول نے پورے جلوس کی قیادت کی ، ہم اس کے پیچھے چل رہے تھے‘‘۔
مودی نے کہا’’جب ہم پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں اس نئی روایت میں ہندوستان کی آزادی کے اس مقدس لمحے کی عکاسی کے گواہ بنتے ہیں تو جمہوریت کا وقار بلند ہوتا ہے‘‘۔
مودی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کی تقریروں سے ان کے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ انہوں نے طویل عرصے تک اپوزیشن میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ میں طویل عرصے تک اپوزیشن میں رہنے کے اپوزیشن کے عزم کو سراہتا ہوں۔’’ جس طرح آپ کئی دہائیوں تک یہاں (حکومت میں) بیٹھے رہے، اسی طرح آپ وہاں (اپوزیشن میں) بیٹھنے کا عزم کرتے ہیں۔ عوام یقینی طور پر آپ کو اس کی برکت یں دیں گے…‘‘۔ وزیر اعظم مودی نے اپوزیشن بنچوں پر طنز کیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی حیثیت سے وہ اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے۔’’ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ملک کو ایک اچھی اپوزیشن کی ضرورت ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے کہا’’میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ میں سے بہت سے (اپوزیشن) الیکشن لڑنے کی ہمت بھی کھو چکے ہیں۔ پچھلی بار بھی کچھ سیٹیں تبدیل کی گئی تھیں، میں نے سنا ہے کہ بہت سے لوگ اس بار بھی اپنی نشستیں تبدیل کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
مودی نے کہا’’میں نے یہ بھی سنا ہے کہ بہت سے لوگ اب لوک سبھا کے بجائے راجیہ سبھا جانا چاہتے ہیں۔ وہ صورتحال کا جائزہ لے کر اپنے راستے تلاش کر رہے ہیں۔ ‘‘
مودی نے کہا کہ خاندانی جماعتیں، خاندانوں کے ذریعے چلائی جانے والی پارٹیاں جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں۔وزیراعظم مودی نے کہا ’’ملک نے اقربا پروری کا خمیازہ اٹھایا ہے، کانگریس کو بھی اقربا پروری کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔‘‘
اپوزیشن اراکین کی ٹوکا ٹاکی کے درمیان وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ایک خاندان کے ایک سے زیادہ افراد اپنی محنت سے سیاست میں داخل ہوتے ہیں اور اگر اپنی قابلیت سے آگے بڑھتے ہیں، تو ان کا خیرمقدم ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ایک خاندان کے۱۰؍افراد کے سیاست میں آنے سے کوئی نقصان نہیں، لیکن ہم ایسی خاندان پرستی کی بات کر رہے ہیں، جس میں صرف ایک خاندان ہی پارٹی چلاتا ہے، پارٹی کے تمام افراد ایک خاندان کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
اپوزیشن کے اعتراضات کے درمیان انہوں نے کہا ’’راجناتھ سنگھ (وزیر دفاع) اور امیت شاہ (وزیر داخلہ) کوئی پارٹی نہیں چلاتے‘‘۔کانگریس پر سخت حملہ کرتے ہوئے مودی نے کہا’’ایک ہی پروڈکٹ کو بار بار لانچ کرنے کی وجہ سے دکان بند ہونے کی نوبت آ گئی ہے‘‘۔
وزیر اعظم نے صدر کے خطبے کو حقائق پر مبنی ایک بڑی دستاویز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت ہندوستان کس رفتار اور کس پیمانے پر آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کے خطبے پر اپوزیشن کی تنقید کرنے کے انداز کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ٹکڑوں میں سوچتی ہے اور ملک کو تقسیم کرنے کی بات کرتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ لگتا ہے اپوزیشن نے کافی دیر تک اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھنے کا تہیہ کرلیا ہے۔ مودی نے کہا کہ صدر جمہوریہ نے اپنے خطبے میں خواتین، غریبوں، کسانوں اور نوجوانوں کو ملک کے چار ستون قرار دیا ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ان کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا ہے، لیکن حزب اختلاف ان طبقوں کے لوگوں کو اکثریت اور اقلیت کے چشمے سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے اپوزیشن سے سوال کیا کہ آپ کب تک ٹکڑوں میں سوچتے رہیں گے؟