نئی دہلی//
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے عبوری بجٹ میں ٹیکس سسٹم کو برقرار رکھنے کی روایت پر عمل کرتے ہوئے جمعرات کو مالی سال۲۵۔۲۰۲۴کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کو مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے۱ء۵ فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف رکھا ہے، لیکن انہوں نے ۲۵ ہزار کروڑ روپے کے پہلے کے کچھ بقایا ٹیکس مطالبات کو معاف کرنے کا اعلان کیا جس سے ایک کروڑ ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے گا۔
لوک سبھا میں اپنی چھٹی بجٹ تقریر میں سیتا رمن نے کہا کہ رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی تیزی اور محصولات کی وصولیوں میں بہتری کی وجہ سے مالیاتی خسارے کا نظرثانی شدہ تخمینہ ۸ء۵ فیصد ہے جب کہ بجٹ کا تخمینہ ۹ء۵ فیصد تھا۔
سیتا رمن نے کہا’’میں پہلے اعلان کردہ اپنے مالیاتی استحکام کے منصوبے کے مطابق۲۶۔۲۰۲۵ تک اس خسارے کو جی ڈی پی کے۵ء۴ فیصد تک محدود کرنے کے راستے پر قائم ہوں‘‘۔
اپنی بجٹ تقریر میں، وزیر خزانہ سیتا رمن نے حکومت کے کاموں اور اس کے تئیں عوام کے مضبوط اعتماد کو اجاگر کیا اور کہا کہ عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کی طرف سے جولائی میں پیش کیا جانے والا بجٹ ’ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ‘ ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے۲۰۴۷ میں آزادی کے امرت کال کی تکمیل تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ رواں مالی سال کے اخراجات کا نظرثانی شدہ تخمینہ۹۰ء۴۴ لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اس مالی سال میں محصولات کی وصولی۳۰ء۳۰ لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے، جو بجٹ تخمینہ سے زیادہ ہے۔ قرضوں کو چھوڑ کر حکومت کی کل وصولیاں۵۶ء۲۷ لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے، جس میں ٹیکس کی وصولیاں۲۴ء۲۳ لاکھ کروڑ روپے ہوں گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے مالی سال میں کل اخراجات۶۶ء۴۷لاکھ کروڑ روپے رہنے اور قرضوں کو چھوڑ کر کل وصولیاں۸۰ء۳۰ لاکھ کروڑ روپے ہونے کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال۲۵۔۲۰۲۴میں ٹیکس وصولیاں۰۲ء۲۶ لاکھ کروڑ روپے رہنے اور مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے ۱ء۵ فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔
سیتا رمن نے کہا کہ ریاستوں کو سرمائے کے اخراجات کے لیے ۵۰ سال کی بلاسود قرض اسکیم اپریل سے شروع ہونے والے اگلے مالی سال میں بھی جاری رکھی جائے گی اور اس کے لیے ۳ء۱ لاکھ کروڑ روپے کا التزام کیا جائے گا۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارت کی معیشت میں بہت سی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔ جب پی ایم مودی نے ۲۰۱۴ میں اقتدار سنبھالا تو بہت سے چیلنجز تھے۔ عوام کے مفاد میں بہت سے پروگرام اور اسکیمیں بنائے گئے تاکہ معیشت مضبوط ہو اور لوگوں کو روزگار مل سکے۔ حکومت کی توجہ ترقی پر ہے اور تمام زمروں اور لوگوں کے لیے سب کے لیے ترقی کی بات ہو رہی ہے۔ ۲۰۴۷ تک ہم بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی توجہ جی ڈی پی کی ترقی پر مرکوز ہے اور اس کے لیے حکومت کی کوششیں ثمر آور ہیں۔ عالمی کشیدگی کی وجہ سے چیلنجز بڑھ رہے ہیں لیکن بھارت نے اس بحران میں بھی جی ڈی پی کی اچھی ترقی حاصل کی ہے۔ ون نیشن ون مارکیٹ جی ایس ٹی کے تحت حاصل کیا گیا ہے اور بھارت اور مشرق وسطیٰ یورپ کے درمیان راہداری کی تعمیر کا اعلان گیم چینجر ثابت ہوگا۔
وزیر خزانہ نے نرملا سیتا رمن نے کہا کہ۸ء۱۱ کروڑ کسانوں کو سرکاری امداد دی گئی ہے اور پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے ذریعے کروڑوں کسانوں کو نقد رقم براہ راست منتقل کی جا رہی ہے۔ اس اسکیم سے ملک کا ان داتا فائدہ اٹھا رہا ہے اور پی ایم فصل یوجنا کا فائدہ ۲کروڑ کسانوں کو مل رہا ہے۔ ہم نے ۲۰۰ یونیورسٹیاں قائم کی ہیں اور ایک تہائی خواتین کو ریزرویشن فراہم کیا ہے۔